حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سوشل میڈیا پر ایک کلپ گردش کر رہا ہے جس میں ایک ایسے شخص کو دکھایا گیا ہے جس نے حرم مطہر رضوی علیہ السلام کے مرکزی صحن میں سرد ہتھیار (چاقو) سے تین علماء پر حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حملہ آور کو حرم مطہر رضوی علیہ السلام کے خادمین اور زائرین کے توسط سے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کی شناخت اور اس کے مذموم مقاصد کی معلومات کے لیے تفتیش کی جاری ہے۔
موصولہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دفاع مقدس کے جانبازان میں سے ایک حجت الاسلام اصلانی جو دو شہیدوں کے بھائی تھے اور مشہد کے مضافات میں انتہائی فعال اور سرگرم جہادی عالم دین تھے، وہ اس حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر دو طلبہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت بھی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
معلومات کے مطابق یہ تینوں علماء کرام ایک عرصہ سے مشہد کے مضافات میں عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔
آستان قدس رضوی کے تعلقات عامہ نے اپنے ایک بیانیہ میں اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تائید کی ہے کہ آج رمضان المبارک کے تیسرے دن تقریبا ایک گھنٹہ قبل صحن رضوی میں موجود تین طالب علموں پر ایک شخص نے چاقو کے وار سے حملہ کیا جس کی شناخت کی جارہی ہے۔
آستان قدس رضوی نے روضہ مبارک حضرت رضا علیہ السلام اور بزرگان دین پر ہونے والے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک نتیجہ حاصل نہیں ہو جاتا اور عوامل کی نشاندہی نہیں ہو جاتی اس مسئلے کی پیروی کریں گے اور اس کی اطلاع رسانی کی جائے گی۔
اس واقعہ میں مورد حملہ قرار پانے والے تین طلباء کی شناخت حجت الاسلام محمد اصلانی، حجت الاسلام محسن پاکدامن اور حجت الاسلام محمدصادق دارائی کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ تینوں علماء مشہد کے مضافات میں سرگرم جہادی علماء ہیں جو کئی سالوں سے محروم لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔
حرم امام رضا (ع) میں ہوئے قاتلانہ حملے میں ایک طالب علم شہید اور دو طلباء شدید زخمی
موصولہ رپورٹ کے مطابق قتل کے خصوصی تفتیش کار نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور ایک غیر ملکی شہری ہے۔