حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق میں طلاب پاکستان کی جانب سے مدرسۂ علمیہ جعفریہ سامرہ میں شہید باقر الصدر رحمۃ اللہ علیہ کی برسی کی مناسبت عظیم الشان تقریب منعقد ہوئی جس میں دینی طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق، تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت شیخ ناصر صاحب نے حاصل کی اور شیخ انور صاحب نے اشعار پیش کئے۔
برسی کی تقریب سے خطاب کے دوران، شیخ غلام مصطفی جعفری نے شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی اور شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ توفیق دی کہ شہید باقر الصدر رحمۃ اللہ علیہ کے دادا سماعیل صدر کے استاد آیۃ اللہ العظمی مجدد شیرازی بزرگ کے مدرسے میں شہید کی برسی کی مناسبت یہ عظیم پروگرام منعقد کریں۔
شیخ مصطفی جعفری نے مزید کہا کہ شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ نے اسلام کا قلم، تدریس اور تحقیق کے ذریعے دفاع کیا اور یہاں تک کہ اسی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا۔
برسی کے خطیب مولانا جعفری نے کہا کہ شہید نے ایسے وقت میں جہاں روس سپر پاور تھا جس سے متأثر ہوکر بعض مسلمان کمیونزم کی طرف مائل ہو رہے تھے "کتاب فلسفتنا" لکھ کر اسلام کے حقیقی چہرے کو واضح کیا اور کمیونزم کے نظریات کو باطل کردیا۔ شہید نے بعثی حکومت کی کھل کر مخالفت کی اور اس کا حصہ بننے اور ساتھ دینے کو حرام قرار دیا جس کی وجہ سے عراق کے تمام مومنین کو یہ پیغام مل گیا کہ اس جابرانہ حکومت کی مدد کرنا حرام ہے۔
انہوں نے شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ کی انقلاب اسلامی اور امام خمینی کی حمایت کے حوالے سے کہا کہ آپ نے کھل کر امام خمینی رح کی تحریک کی حمایت کی اور تمام امت مسلمہ کو یہ پیغام دیا کہ «امام خمینی میں اس طرح ضم ہو جاؤ جس طرح وہ اسلام میں ضم ہوچکے ہیں۔»
شیخ مصطفی جعفری نے دینی مدارس کے نصاب میں اصلاح کے لئے شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید صدر حوزہ علمیہ کے نصاب کو وقت کے تقاضوں کے مطابق مرتب کرنا چاہتے تھے اس لئے آپ نے جدید انداز میں علم اصول پر حلقات لکھ لی اور فقہ پر بھی اسی طرز پر لکھنا چاہتے تھے لیکن اس کام کو انجام دینے سے پہلے آپ کو شہید کردیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ حوزہ علمیہ کی پرانی روش کو تبدیل کرنے کے خواہش مند تھے آپ نے اپنے دروس کے دوران کئی مرتبہ اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ حوزہ علمیہ کو وقت کے تقاضوں کے مطابق کام کرنا چاہئے ورنہ معاشرہ ہمیں قبول نہیں کرے گا۔ ہم حوزہ کے نظام میں بھی اصول فقہ کا استحصاب جاری کرتےہیں، اس وجہ سے ابھی تک وہی پرانا نظام چل رہا ہے۔
آخر میں انہوں نے شہید صدر اور بنت الہدی رحمۃ اللہ علیہم کی بلندی درجات کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ شہید نے دن رات دینِ اسلام کی خدمت میں زندگی گزاری اور اسلام کے لئے زندہ رہے اور اسلام ہی کی راہ میں جان کا نذرانہ پیش کیا۔