۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا محمد علی انصاری

حوزہ / حجت الاسلام محمد علی انصاری نے "غدیر کی غربت  اور ہماری غفلت" کے عنوان سے ایک تحریر لکھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام محمد علی انصاری نے "غدیر کی غربت اور ہماری غفلت" کے عنوان سے ایک تحریر لکھی ہے۔ جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

آج عید غدیر ہے، دین کی تکمیل اور اپنے بندوں پر خدا کے احسانات کی تکمیل کی عید ہے، جو رسول اللہ (ص) کے مکہ مکرمہ کے آخری حج کے دوران اختتام پذیر ہوئی تھی۔ غدیر کا واقعہ غالباً پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت کے بعد عالم اسلام کا سب سے اہم اور عظیم واقعہ ہے جس کی بنیاد پر خدا کے دین کو اپنے صحیح راستے پر گامزن ہونا ہے۔ تاہم خاتم المرسلین کی وفات کے بعد اس اہم واقعے پر بعض کے ایمان متزلزل ہوئے اور کچھ لوگ سقیفہ میں جا کر خلیفہ بنانے کے لئے جمع ہوگئے جو یہ کام نہیں ہونا چاہیے تھا۔

یوم غدیر کے اہم اعلان امامت کے دن سے اب تک 1400 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ہم کو امامت و ولایت جیسی ایک عظیم نعمت ملی ہے اور ساتھ ہی سلسلہ امامت ولایت کا عظیم تحفہ ملا ہے ۔اس وقت ہم بارہویں امام کے فیض وجودِ سے بہرہ مند ہو ر ہے ہیں اور اہل بیت (ع) کی محبت کا سرمایہ بطور نعمت، اللہ اور رسول (ص) کی طرف سے عطا ہوئی ہے کس قدر ہم قدر دان ہیں؟ ۔

اس وقت انقلاب اسلامی ایران کو الحمدللہ چار دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور 500 سال سے زیادہ عرصے سے شیعہ مذہب ایران کا سرکاری مذہب رہا ہے، لیکن میں حیران ہوں کہ کیوں یہ واقعہ مسلمانوں کے بہت بڑے لوگ بہت کم جانتے ہیں؟

عالم بزرگ حضرت آیت اللہ امینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم کتاب الغدیر نے اس واقعہ کو بے شمار احادیث سے نقل کیا ہے اور علماء و مشائخ نے رمضان المبارک، عیدالاضحی، محرم اور صفر کے مقدس مہینوں کے بارے میں لکھنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن ان تمام خدمات کے باوجود غدیر کے موضوع پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی اور عید غدیر اور صاحبان غدیر کے حق ادا کرنے کے لئے یہ تھوڑا کام کافی نہیں ہے ۔ میرے خیال میں ایران میں غدیر فاؤنڈیشن کے نام سے ایک فاؤنڈیشن بھی ہے اور ایسے طلباء جنہوں نے اس میدان میں بہت محنت کی ہے اور بے شمار مقالے لکھے ہیں اور انہیں اس مسئلے کا کافی علم بھی ہے حقیقت میں یہ کام بہت اچھا اقدام ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ غدیر بعض مسلمانوں کے نزدیک اتنا عجیب و غریب کیوں دکھائی دیتا ہے؟ کیا یہ دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے مطابق دین کی تکمیل کا دن نہیں ہے؟ تو ہم ایک شیعہ مسلمان ہونے کے ناطے غدیر کو اسلامی اور عالمی برادری میں متعارف کرانے میں کامیاب کیوں نہیں ہو سکے؟

ہم اسلامی تہذیب کی تلاش میں ہیں لیکن بعض نام نہاد مسلمان غدیر کو صرف شیعہ پہلو پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ لوگ اجناس پسند ہو گئے ہیں، لیکن ہمیں اسلام و تشیع سے الحمدللہ بے پناہ محبت ہے اورہم اہل بیت (ع) سے بے شمار پیار کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارا وظیفہ ہے کہ ہمیں غدیر کے اصلی پیغام کو دنیا میں نشر کرنے اور متعارف کرانے میں مزید کوششیں کرنی چاہیے ۔

"غدیر" کا اجنبی ہونا ہماری خامیوں کی وجہ سے ہے۔ چند شب پہلے میں نے ایک پروگرام دیکھا جس میں ایران کے بہت سے نوجوان شہید حاج احمد، شہید ابراہیم حمیت اور شہید بکری کا تذکرہ ہو رہا تھا جبکہ ان شہداء کو اکثر لوگ نہیں جانتے تھے لیکن سب کو معلوم ہے کہ بعض وہی لوگ امریکی اداکاروں کو شہداء سے زیادہ سورج کی طرح جانتے ہیں ۔ اس لئے ہمیں یہ سوال کرنے کا حق ہے کہ ہم نے مسلمان اور شیعہ ہونے کے ان تمام دعووں کے ساتھ غدیر کے لئے کیا کام کیا ہے؟ اس کا جواب جنگ اور مزاحمت کے بہت سے شہداء کی گمنامی میں دیکھا جا سکتا ہے۔

تکفیریوں کے ساتھ شام اور عراق میں لڑی گئی جنگ میں درجنوں جوانوں کا خون بہایا گیا تاکہ تکفیری تحریک اور دین اسلام کا اصلی دشمن صیہونی مشن خطے میں قدم نہ جمائے، ہم نے ان شہداء کو متعارف کرانے کے لیے کیا کیا؟ برسوں تک ہم نے یہ کہنے کی ہمت نہیں کی کہ ہم اس خطے میں موجود ہیں، ہم لڑ رہے ہیں۔

غدیر کا واقعہ دنیا بھر کے اسلامی دشمنوں کے ساتھ ایک تھکا دینے والی اور مشکل جنگ میں ہماری اصلی قوت اور سرمایہ ہے لیکن جس کے بارے میں صرف اہل علم جانتے ہیں اور دوسرے لوگ کچھ نہیں جانتے! اگر غدیر شیعہ فکر اور حقیقی اسلام کی بنیاد پر صحیح راستے پر گامزن ہوئی تو چند سالوں میں دنیا بھر کے لوگ غدیر شناس ہو جائیں گے۔

یہ چند سطریں "غدیر" کی غربت اور ہماری غفلت کے عنوان سے زینتِ قلم بنی ہیں ہمارے لئے یہی کافی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .