۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علماء و ذاکرین کانفرنس قراردادیں

حوزہ / شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقدہ علماء و ذاکرین کانفرنس میں مختلف متفقہ قراردادیں پیش کی گئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سےآج 26 جولائی 2022 ء کو جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقدہ علماء و ذاکرین کانفرنس میں درج ذیل قراردادیں پیش کی گئیں:

تجدید عہد

(1) شیعہ علماءکونسل پاکستان کے زیر اہتمام آج کی یہ عظیم الشان اور تاریخی ”علماءو ذاکرین کانفرنس“ وطن عزیز پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے عہد کی تجدید کرتے ہوئے واضح کرنا چاہتی ہے کہ ہم مکتب تشیع ایک مسلمہ اسلامی مکتب فکر کا نام ہے جس کے افراد قوم محب وطن، مہذب، قانون پسندہیں اور جس طرح ہمارے رہنماﺅں اور آباءو اجداد نے تشکیل پاکستان میں جانی و مالی قربانیاں پیش کیں اسی طرح تعمیر پاکستان میں سفیر امن و وحدت، داعی اتحاد بین المسلمین ، ترجمان مکتب تشیع، قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی مدظلہ العالی کی قیادت و رہبری میں ہم بھی عوامی جدوجہدکو آگے بڑھاتے رہیں گے۔

عزاداری و ماتم داری

(2) یہ ملک گیر نمائندہ اجتماع نواسہ پیغمبر اکرم ، امام عالی مقام ، سید الشہداءؑ کی عزاداری کو شہ رگ حیات سمجھتا ہے اور اسے آئینی، قانونی اور مذہبی حق کے ساتھ ساتھ عوام کی شہری آزادیوں کا مسئلہ تصور کرتا ہے۔بدقسمتی سے ایک مدت سے خاص کر گذشتہ چند سالوں میں ملک کے بدخواہوں کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں، انتظامیہ ، پولیس اور تکفیری مائند سیٹ کے حامل سرکاری اہل کاروں کی جانب سے عزاداری منعقد کرنے کے دوران بلاجواز رکاوٹیں کھڑی کرنے اور عزاداروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اجتماع ان بوگس اقدامات کو عوام کی شہری آزادیاں سلب کرنے کے مترادف سمجھتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا اور واضح کرتا ہے کہ مستقبل میں یہ اقدامات عوا م کے لئے ناقابل قبول ہوں گے۔

فورتھ شیڈول

(3) کانفرنس کے شرکاء پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں بالخصوص پنجاب میں ظالم و مظلوم، قاتل و مقتول اور جابر مجبورکی تمیز کئے بغیر مکتب تشیع کے سینکڑوں بے ضرر، محب وطن اور قانون پسند افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر ان کے ساتھ توہین آمیز رویے اوربدسلوکی پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور ریاست کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان معزز اور معاشرے کے مختلف طبقات سے وابستہ افراد کو فی الفور شیڈول فور سے خارج کرکے آزاد اور خودمختار مملکت کے باسی ہونے کا جواز فراہم کرے۔

ایف آئی آرزاور زبان بندیاں

(4) یہ عظیم الشان اجتماع قائد ملت جعفریہ پاکستان کے اس موقف کی بھرپور تائید و حمایت کرتا ہے کہ ایف آئی آر کا اندراج کسی جرم پر ہوتا ہے ۔ پچھلے چند سالوں میں نواسہ پیغمبر کی یاد میں منعقد ہونے والی مجالس ، مشی واک، چاردیواری کے اندر محافل عزا اور جلوس پر سینکڑوں کی تعداد میں ایف آئی آرز کا اندراج ریاست پر سوالیہ نشان ہے کہ کیا مجالس عزا کا انعقاد جرم ہے؟؟؟ پھر ان کے انعقاد پر ایف آئی آرز درج کیوں ہوئیں؟؟ ایسی بلاجواز، بے بنیاد، من گھڑت اور جھوٹی ایف آئی آرز کو فوری ختم کیا جائے۔مزید برآں آمدہ محرم الحرام سے قبل جید علماءکرام،ذاکرین عظام اور معزز خطبا کی زبان بندیاں قابل مذمت ہیں جس کا سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے۔

نصاب تعلیم

(5) ملک کے طول و عرض سے آئے علماءو ذاکرین اور اکابرین کا یہ نمائندہ اجتماع قومی نصاب تعلیم کو یکساں طور مرتب نہ کرنے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس امر کو قومی زیادتی سے تعبیر کرتا ہے اور بجا طور پر یہ سمجھتا ہے کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان کی تائید و رہنمائی سے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نمائندوں کی پیش کردہ تجاویز و اعتراضات پر عملدرآمد کر کے خامیوں کو دورکیا جائے اور یکساں قومی نصاب کے اعلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے نصاب مرتب کرنے والی کمیٹیوں میں مکتب تشیع کی مساوی نمائندگی کے ساتھ اس حساس مسئلہ کو سنجیدگی سے حل کرے بصورتِ دیگر پرامن احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں

ملک گیر سانحات اور سانحہ پشاور

(6) اس کانفرنس کے شرکاءماضی میں ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی قومی سانحات میں ملوث قاتلوں اور مجرموں کو تاحال تختہ دار تک نہ پہنچانے پر سراپا احتجاج ہے اور حکومت اور ریاست کے ذمہ داروں سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ کراچی، کوئٹہ، پشاور ، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر شہروں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے حقائق اب تک کیوں منظر عام پر نہیں لائے جاسکے؟

اس کے ساتھ ساتھ خاص طور پر ہم اپنے اس جائز اور اصولی مطالبے کو دہراتے ہیں کہ چند ماہ قبل پشاور میں ہونے والے سانحہ کی بلاتاخیر جوڈیشل انکوائری کرانے اور شہداءکے خانوادوں اور مجروحین کو ریلیف فراہم کرنے میں اب تک کیا امر مانع ہے؟ فوری اقدامات کئے جائیں

زائرین پالیسی

(7) یہ عظیم الشان علماءو ذاکرین کانفرنس گذشتہ حکومت کی جانب سے وضع کردہ زائرین پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ مقامات مقدسہ کی زیارت کے لئے جانے والے زائرین کے لئے پالیسی کو شیعہ علماءکونسل کی تجاویز و آراءکی روشنی میں از سر نو مرتب کرے تاکہ خاص طور پر ملک میں شیعہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی، اضطراب اور غم و غصے کا خاتمہ ہوسکے اس کے ساتھ ساتھ بائی روڈ جانے والی زائرین کے راستے میں موجود رکاوٹوں کو دور کرکے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔

اتحاد بین المومنین

(8) شیعہ علماءکونسل پاکستا ن کے زیر اہتمام یہ بے مثال کانفرنس قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی اندرون و بیرون ملک ”اتحاد بین المسلمین“ کے لئے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات کو سلام پیش کرتے ہوئے” اتحاد بین المومنین “ کے لئے ان کی گائید لائن جس میں باہمی احترام، اخلاقیات ، افہام و تفہیم ، رواداری، تحمل، برداشت جیسی اعلی اسلامی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھنے کی تاکید شامل ہے ، کی مکمل حمایت کرتے ہوئے قوم و ملت کے اجتماعی مسائل کے حل کے لئے ذاتیات سے ہٹ کر مل جل کر کوششیں کرنے کو ضروری سمجھتی ہے

مکتب تشیع اور اہل منبر

(9) یہ تاریخی اجتماع واضح کرتا ہے کہ مکتب تشیع ، مکتب اہل بیت ؑ ہے جو روشن فکر اور علم و عمل کا نام ہے۔ اس کا جہالت و بے عملی سے قطعی تعلق نہیں۔ہم مکتب تشیع کے مسلمہ عقائد و نظریات اور تاریخی حقائق کی روشنی میں محراب و منبر کے ذریعہ علم و عمل کی ترویج کو ملت کی اصلاح کا ذریعہ سمجھتی ہیں جو تشیع کے وجود، بقاءاور ترقی کی ضمانت ہے اور اہل منبر کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کراتے ہیں کہ انحرافات کے خاتمے اور تشیع کو صاف و شفاف انداز میں لوگوں کے سامنے بیان کرکے افراد قوم کی خدمت کا عظیم فریضہ انجام دینے میں ممدو معاون ثابت ہوں تاکہ دشمن کو کسی حوالے سے بھی انگلی اٹھانے کا موقع نہ مل سکے

ملکی معاشی و سیاسی ابتری

(10) اس کانفرنس کے شرکاءملک میںجاری شدید ترین مہنگائی اور بے روزگاری کے نتیجے میں ملک کے بہت بڑی آبادی کے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے محسوس کرتے ہیں کہ عام آدمی کو ایسے حالات کاسامنا ہے کہ سفید پوشی کا بھرم رکھنا بھی مشکل ہوچلا، حکومت سے بجا طور پر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ادھر ادھر دیکھنے کی بجائے خودانحصاری پر مبنی ایسی معاشی پالیسیاں تشکیل دی جائیں جس غریب و متوسط طبقہ کو فوری طور پر ریلیف مل سکے اور ملک اس بحرانی کیفیت سے باہر نکل سکے۔

مزید برآں شرکائے کانفرنس معاشی ابتری کے ساتھ ساتھ ملک میں جاری سیاسی انتشار، خلفشار پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر کی ضرورت پر زور دیتے ہیں کہ اختلاف رائے کو ذاتی دشمنی میں تبدیل ہونے سے روکا جائے اور ملک میں موجود سنجیدہ فکر شخصیات سے استفادہ کرکے ملک کو بحرانی کیفیت سے نکالا جائے

اسلامی بیداری

(11) یہ اجتماع دنیائے عالم میں اسلامی بیداری کی لہر کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور محسوس کرتا ہے کہ اسلامی بیداری کی جدوجہد میں پیش پیش قوتوں اور عوام کی حوصلہ افزائی اور پشت پناہی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاہم عالمی امن کے ضامن اداروں کے دوہرے معیار پرشدید تحفظات ظاہر کرتا ہے اور اقوام متحدہ سمیت اسلامی سربراہی کانفرنس تنظیم جیسے عالمی فورمز کو متوجہ کرتا ہے کہ قبلہ اول کی آزادی، مظلوم فلسطینی و لبنانی مسلمانوں پر غاصب اور جارح اسرائیل کے مظالم، پڑوس میں نہتے اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کے ذریعہ عرصہ حیات تنگ کرنا اور دیگر اسلامی خطوں میں بیرونی سامراجی مداخلت پر ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات بروئے کار لائے۔

نوجوان نسل

(12) ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے اس کانفرنس کے شرکاءدور حاضر میں نوجوان نسل کو مستقبل کا معمار خیال کرتے ہوئے دور حاضر میں جوانوں کی اخلاقی‘و فکری اور نظریاتی تربیت کو معاشرہ کی اصلاح کا سب سے بڑا عنصر خیال کرتے ہیں۔ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے زیادہ سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جانے والی فحاشی و عریانی‘ اسلامی تہذیب و ثقافت کے خلاف مغربی ثقافتی یلغار ملک کے تمام دیندا ر طبقات کے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس اہم ایشو پر تمام طبقات کی جانب سے مشترکہ کوششیں اور جدوجہد لازم و ناگزیر ہے

اداروں میں نمائندگی

(13) یہ اجتماع ماضی میں پیش کردہ اپنے ان جائز و اصولی مطالبات کو ایک بار پھر دہراتا ہے کہ

(الف) ملک کی سب سے بڑی شرعی عدالت فیڈرل شریعت کورٹ میں تمام مکاتب فکر کو نمائندگی دی جائے

(ب) ادارہ تحقیقات اسلامی میں بھی تمام مکاتب کو مناسب نمائندگی دی جائے

(ج) پرسنل لاءکے مطابق آئین میں موجود تمام شقوں کو قانونی شکل دے کر ملک میں عمل درآمد کرایا جائے

قرارداد تحسین

(14) شیعہ علماءکونسل پاکستان کے زیر اہتمام آج کی یہ تاریخی اور عظیم الشان ”علماءو ذاکرین کانفرنس“ ملک بھر سے آئے علماءکرام‘ ذاکرین عظام‘ خطباءشعرائ‘ ‘ اکابرین ملت‘ بانیان مجالس ‘ لائسنسداران کی نامساعد حالات‘ موسمی صورتحال اور دوردراز کے سفر کی صعوبتیں برداشت کرکے قومی و ملی مسائل کے حل کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے کی خاطر قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کی کال پر اس بے مثال شرکت کو انتہائی قدر اور تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس توقع کا اظہار کرتی ہے کہ یہ کانفرنس ان کے اس جذبہ حب الوطنی‘قومی و ملی مسائل کے حل میں ان کی سنجیدہ فکری‘ بیداری ‘ دلچسپی اورقومی کاز کے ساتھ کمٹمٹ کے سبب دورس اور مثبت نتائج کی حامل ثابت ہوگی۔

(15) ملک میں مہنگائی،بےروزگای ،عدم استحکام اور امن و امان کی صورتحال ،معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ان تمام امور کے حل کے لئے فی الفور اقدامات کر کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کریں۔

(16) علماءکرام یہ نمائندہ اجلاس قومی سانحات میں مجرموں کو بے نقاب کرنے اور قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ حالیہ سانحہ پشاور کے حوالے سے یہ نمائندہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کروا کر واقعہ کے اصل محرکات کو بے نقا ب کیا جائے مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .