حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ جامعۃ المصطفی العالمیہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عباسی نے ہندوستان کے بعض مدارس علمیہ کے پرنسپل حضرات سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: جامعۃ المصطفی دنیا بھر کے تشنگانِ علوم الہی سے متعلق ہے اور ہم ہمیشہ آپ عزیز ان کی خدمت میں ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی سطح پر جامعۃ المصطفی کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جامعۃ المصطفی دنیا کی اہم ترین یونیورسٹیوں "یونیسز" کا رکن ہے۔
سربراہ جامعۃ المصطفی نے اسلامی معاشروں کی ثقافتی، معرفتی اور عقیدتی ضروریات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا: اس وقت جامعۃ المصطفی میں مختلف ممالک کے طلبا بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
انہوں نے جامعۃ المصطفی میں پڑھائے جانے والے علوم اسلامی، علوم انسانی اور دیگر علوم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جامعۃ المصطفی میں طلبہ کی علمی قابلیت کو بڑھانے کے لیے خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور ان کے علاقے، زبان اور مذہبی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں مختلف دینی علوم کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے جامعۃ المصطفی کو انقلاب اسلامی کی برکات میں سے قرار دیتے ہوئے کہا: جامعۃ المصطفی میں پڑھائے جانے والے مضامین کی تعداد چار سو سے زائد ہے۔
سربراہ جامعۃ المصطفی نے کہا: جس طرح ہم رسائل اور مکاسب کے اچھے استاد کی ضرورت ہے اسی طرح ہمیں مختلف شعبوں میں اسلام شناس کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم عصر حاضر کے تقاضوں کو پورا کرسکیں۔
انہوں نے کہا: کرو نا کے ایام میں جامعۃ المصطفی کامیاب ترین ایرانی یونیورسٹی تھی جس میں بڑے منظم انداز میں آن لائن تعلیم دی جاتی رہی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے کہا: جامعۃ المصطفی کو دنیا بھر میں علوم آل محمد (ص) کی ترویج کرنے کا امتیاز و افتخار حاصل ہے لیکن اس کے دروازے تمام ادیان اور مذاہب کے پیروکاروں کے لیے بھی ہر وقت کھلے ہیں۔
سربراہ جامعۃ المصطفی نے ہندوستان کے علمی مراکز سے اچھے روابط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ہندوستان بین الاقوامی سطح پر ایک اہم اور طاقتور ملک ہے۔ ایران کے اس سے تاریخی اور ثقافتی بہت اچھے تعلقات ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے کہا: ایران اور ہندوستان کے درمیان تاریخی روابط کو کسی اور ملک سے مقائسہ نہیں کیا جاسکتا۔ دونوں ممالک کے دینی مراکز اور دانشور حضرات کے درمیان آپس میں علمی اور تاریخی روابط موجود ہیں۔
یاد رہے کہ اس ملاقات کے آخر میں ہندوستان کے دینی مدارس کے پرنسپل حضرات نے اظہار خیال کرتے ہوئے تعلیم و تربیت کے سلسلے میں اپنے تجربات کو بیان کرتے ہوئے تعلیم کے میدان میں دینی طلباء کی مشکلات کی جانب بھی اشارہ کیا۔