۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍جنس کی تبدیلی جائز نہیں ہے، مگر یہ کہ اطمینان بخش علمی اور عرفی راستوں سے ثابت ہو کہ ظاہری اعضاء اور جسمانی بناوٹ حقیقی (قدرتی) جنس کے برخلاف ہے، اس صورت میں ظاہری اعضاء کی تبدیلی اور انہیں حقیقی جنس کے مطابق ڈھالنا بذات خود جائز ہے، اسی طرح اگر حقیقی جنس - حتی کہ علمی اور طبی طور پر - ثابت نہ ہو تاہم جنس کی تبدیلی کا خواہاں شخص روحی طور پر شدید اضطرار کی حالت میں ہو تو مذکورہ آپریشن کا جواز فی نفسہ بعید نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

سوال: کیا جنس کی تبدیلی (مرد سے عورت یا عورت سے مرد بننے) کا آپریشن کروانا جائز ہے؟

جواب: جنس کی تبدیلی جائز نہیں ہے، مگر یہ کہ اطمینان بخش علمی اور عرفی راستوں سے ثابت ہو کہ ظاہری اعضاء اور جسمانی بناوٹ حقیقی (قدرتی) جنس کے برخلاف ہے، اس صورت میں ظاہری اعضاء کی تبدیلی اور انہیں حقیقی جنس کے مطابق ڈھالنا بذات خود جائز ہے، اسی طرح اگر حقیقی جنس - حتی کہ علمی اور طبی طور پر - ثابت نہ ہو تاہم جنس کی تبدیلی کا خواہاں شخص روحی طور پر شدید اضطرار کی حالت میں ہو تو مذکورہ آپریشن کا جواز فی نفسہ بعید نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .