۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
شیعہ علماء اسمبلی

حوزہ/ مولانا سید قاضی محمد عسکری نے اسمبلی کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ اسمبلی قومی ضرورتوں کو نظر میں رکھ کر متعدد سنجیدہ علماء اور قوم کے دردمند افراد کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے وجود میں آئی ہے، اس کا تعلق کسی گروہ، ادارے یا کسی فرد سے نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دہلی/جامعہ اہلبیت میں شیعہ علماء اسمبلی کا اجلاس عام برگزار ہوا جس میں ملک ہندوستان کے مخلتف صوبوں سے علمائے کرام نے شرکت کی۔جسمیں لدّاخ،جموں و کشمیر،کرناٹک،تمل ناڈو،گجرات، مہاراشٹرا، بہار، ویسٹ بنگال سے تقریباً ۲۰۰ سے زیادہ قوم و ملّت کے دردمند اور باوقار افاضل و علماء نے دور و دراز کا طولانی سفر طے کرکے شرکت کی۔

اس ایک روزہ اجلاس میں مولانا نامدار عباس نے تلاوت کلام ربّانی سے بزم کو منوّر فرمایا اور مولانا سید قاضی محمد عسکری نے اسمبلی کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ اسمبلی قومی ضرورتوں کو نظر میں رکھ کر متعدد سنجیدہ علماء اور قوم کے دردمند افراد کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے وجود میں آئی ہے، اس کا تعلق کسی گروہ، ادارے یا کسی فرد سے نہیں ہے۔

اس باوقار اجلاس میں۲۰ سے زیادہ علماۓ کرام نے مختلف قومی، دینی اور سماجی موضوعات پر اہم مطالب پیش کئے جن پر غور و فکر کر کے منصوبہ بندی کے ساتھ انشاءاللہ عملی اقدام میں تبدیل کی کوشش کی جائے گی۔

جلسہ کی صدارت عالیجناب مولانا سید شمشاد احمد رضوی نے فرمائی۔آخر میں تمام علماء کی جانب سے ناظم جلسہ جناب مولانا سید حیدر عباس رضوی کے ذریعے عہدنامہ کے مندرجہ ذیل بند کی قرآت کی گئی۔

۱۔ "علماء انبیاء کے وارث ہیں" اس اجلاس کے شرکاء اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ بہر قیمت اس وراثت کی حفاظت کرتے رہیں گے۔

۲۔ یہ اجلاس ملک میں امن و امان اور بھائی چارہ کے عہد کا فروغ دیتے ہوئے ہر قسم کی شدّت پسندی سے دوری کی دعوت دیتا ہے۔

۳۔اتّحاد و اتّفاق دینی فریضہ اور وقت کی اہم ضرورت ہے، یہ اجلاس ہر سطح پر انتشار و افتراق سے پرھیز کی دعوت دیتا ہے۔

۴۔اجلاس کے شرکاء ملکی و قومی سطح پر خصوصا نئی نسل کی تعلیمی و اخلاقی بہتری کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

۵۔ بے دینی اور بے حیائی کا کلچر ہمارے سماجی و اخلاقی تانے بانے کو نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ یہ اجلاس مذہبی اقدار اور مشرقی تہذیب کی بقاء کے لئے ہر تدبیر کو بروئے کار لانے کا عہد کرتا ہے۔

اسی شب اسمبلی کے بعض علماء اور دہلی کے اسکالرز و دانشمندان کے ساتھ بھی ایک جلسہ منعقد ہوا جس میں شہر کے متعدد صاحبان فکر نے اپنے اہم مشوروں اور تجاویز سے آگاہ فرمایا اور یہ طے پایا کہ علماء و اسکالرز آپس میں مل کر قومی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .