۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان اور جامعہ امامیہ انوار العلوم

حوزہ/ شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان اور جامعہ امامیہ انوار العلوم کی جانب سے شہر الہ باد کی رانی منڈی میں عظیم الشان جلسہ بعنوان اصلاح معاشرہ و حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الہ باد/ شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان اور جامعہ امامیہ انوار العلوم کی جانب سے شہر الہ باد کی رانی منڈی میں عظیم الشان جلسہ بعنوان اصلاح معاشرہ و حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا منعقد ہوا۔ جشن کا آغاز مولانا سید نامدار عباس(دہلی) نے سورہ دہر کی تلاوت کے ذریعہ کیا۔بعدہ اپنی دلنشین آواز میں نعت سرور کائنات اور بنت پیغمبر خاتم کی مدح میں اشعار پیش کر فضا کو منور و معطر کر دیا۔

تصاویر دیکھیں:

الہ باد میں عظیم الشان جلسہ بعنوان اصلاح معاشرہ و حضرت فاطمہ زہرا (س) کا انعقاد

اس جلسہ کے پہلے مقرر مولانا سید صفدر حسین(جونپور) نے بیان کیا کہ اصلاح معاشرہ کے ساتھ ترقی معاشرہ پر غور کرنا ضرور ہے۔کتابوں میں پڑھی والی جنت اور ہے؛بنت پیغمبر کی سیرت پر عمل کر کے گھر کو جنت نظیر بنا دینا اور ہے۔

اس کے بعد مولانا اختر عباس جون(لکھنؤ) نے سورہ ہود کی آیت ۸۸ کو سرنامہ سخن قرار دیتے ہوئے اصلاح کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔یہ آیت فقط جناب شعیب کی بات نہیں۔ایک نبی کی بات گویا ہر نبی کی بات۔آیت یہ بتا رہی کہ اصلاح بغیر توفیق الہی کے ممکن نہیں ہے۔فساد پھیلانے والوں کے مقابل میں وہ لوگ ہوتے ہیں جو خرابیوں کو ختم کرتے ہیں پھر انہیں اس راہ میں کوئی فکر نہیں ستاتی کہ کوئی کیا کہے گا؟!

اس تقریر کے بعد ناظم جلسہ مولانا سید حیدر عباس رضوی نے شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان کی جانب سے جاری ہونے والا وہ مذمتی بیان قرائت کیا جو چند روز قبل ایران کے شہر کرمان میں بے گناہوں کے قتل عام اور مجروحین سے اظہار ہمدردی نیز صہیونیت سے بیزاری پر مشتمل تھا۔

اس کے بعد مولانا سید غلام حسین رضوی (ہلوری) نے اپنی تقریر میں کہا کہ کیوں نہیں ہم معاشرہ میں ایساکام کرتے جس سے جناب فاطمہ زہرا کا فقط نام باقی نہ رہے بلکہ ان کی فکر کو بھی اپنی زندگی میں جگہ دے سکیں۔

ناظم جلسہ نے اس کے بعد مولانا اعظم میرٹھی کو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لئے بلایا تو موصوف نے اپنے با معنی و پر مغز اشعار سے حاضرین کو واہ واہ سبحان اللہ کہنے پر مجبور کیا۔ہر شعر پر خوب داد و تحسین سے نوازا گیا۔آپ کے اشعار بہت پسند کئے گئے۔
ہے حد ادراک سے باہر کہ کیا زہرا کا ہے
ساری دنیا ہے خدا کی اور خدا زہرا کا ہے
یا پھر یہ شعر
پیش ظالم کلمہ حق کہنا بے خوف و خطر
بس علی کا ہے جگر یا حوصلہ زہرا کا ہے

اس کے بعد مولانا غلام رسول نوری(کشمیر) نے سورہ نحل کی آیت ۹۷ کے ضمن میں بہترین مطالب بیان کئے۔مولانا نے بیان کیا کہ معاشرہ کی مثال دیوار جیسی ہے۔اگر دیوار کی اصلاح کرنی ہو تو ہر اینٹ کی اصلاح کرنی ہوگی۔اسی طرح معاشرہ کی ہر ہر اینٹ کی اصلاح ہو جائے تو معاشرہ بہترین معاشرہ نظر آئے گا۔

اس کے بعد شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان کی مجلس قیادت کے اہم رکن مولانا سید قاضی عسکری (دہلی) نے بیان کیا کہ اصلاح ایک ایسا لفظ ہے جس سے کسی کو اختلاف نہیں ہے۔اصلاح کے نام پر فساد کرنے والوں نے پہلے مرحلہ میں امت کو اہلبیت سے دور کر دیا۔صدیقہ طاہرہ نے اس برائی کو ختم کرنے کے لئے پرچم بلند کیا اور معرکۃ الآراء خطبہ ارشاد فرمایا۔

مولانا قاضی عسکری نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان کے اغراض و مقاصد کو بیان کیا ساتھ ہی صنف علماء سے گزارش کی کہ یہ اسمبلی ہے اسمبلی میں ہر فکر کے لوگ پائے جاتے ہیں۔آپ جس فکر کے بھی ہوں آپ کا اسمبلی میں استقبال ہے۔ساتھ ہی مولانا موصوف نے بیان کیا کہ اس اسمبلی کا سالانہ اجلاس عام ۵ مارچ کو جامعہ اہلبیت دہلی میں ہوگا۔ساتھ ہی اضافہ کیا کہ آئندہ بھی ہم مومنین کی خواہش پر ان کی بستیوں میں اس طرح کے پروگرامز کرتے رہیں گے۔

ناظم جلسہ نے کلمات تشکر کے لئے مولانا سید رضی حیدر کو دعوت سخن دی۔مولانا نے تمام شریک علماء و مومنین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ امامباڑہ نقی بیگ کی انتظامیہ کا خاص شکریہ ادا کیا۔

قابل ذکر ہے کہ اس جلسہ میں شہر الہ باد کے علماء و خطباء سمیت طلاب و افاضل نیز مقررین کے علاوہ مولانا سید جواد حیدر(الہ باد)،مولانا محمد حسین لطفی(کرگل)،مولانا سید قمر حسنین(دہلی)،مولانا سید پیغمبر عباس(نوگاواں سادات)،مولانا سید عادل منظور(دہلی)وغیرہ نے جلسہ کو رونق بخشی۔جامعہ امامیہ انوار العلوم کے طالبعلم مولوی صمد عباس نے دعائے فرج کے ذریعہ اس جلسہ کو اختتام تک پہنچایا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .