۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
تعلیم

حوزہ/ ہندوستان میں حجاب پابندی کے بعد مسلمان لڑکیوں کے فنڈ میں کمی کرکے مودی سرکار نے ایک اور مشکل کھڑی کردی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں سال 2032 کے لیے فنڈ میں مسلمانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی گیی ہے۔یہ وہی جگہ ہے جہاں مودی سرکار خود کو مسلمان خواتین کے لیے نجات دہندہ پیش کرتی ہے درحالیکہ انکے سیاسی اور اجتماعی حقوق ضائع کیے جارہے ہیں۔

اقلیتوں کے فنڈ میں کمی سے اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے انکے اسکولوں کو ملنے والی رقم میں کمی ہوگی۔حجاب سے لیکر کام کرنے، ہر جگہ مسلمان خواتین خطروں سے دوچار ہیں اور حکومتی دعوں کے برعکس مسلمان خواتین مشکلات کا سامنا کررہی ہیں۔اگلے سال کے لیے اقلیتوں کے لیے فنڈ کو ۲۵۱۵ کروڑ روپیہ سے کم کرکے ۱۶۸۹ کروڑ کردی گیی ہے اور ٹیکنکل شعبوں میں بھی فنڈ کو خطرناک حد تک کم کردی گیی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دسمبر میں بھی مولانا آزاد تعلیمی فنڈ کو ختم کرنے کا اعلان ہوا تھا یہ مسلمان تعلیمی مسائل کو کم کرنے کے حوالے سے دس سال قبول منظور کیا گیا تھا۔

انڈیا میں مسلم طبقہ پہلے ہی سے تعلیمی شعبوں میں مسائل کا شکار ہے اور اعلی تعلیمی اداروں میں مسلمان طلبا کو داخلہ یا اسکالرشپ کم ہی ملتا ہے اور مسلم طلبا اکثر غیرسرکاری اداروں سے وابستہ ہوتے ہیں اور اس معمولی امداد میں مزید کمی سے انکی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .