تحریر: حسن خان اماچہ
حوزہ نیوز ایجنسی| مقام شکر اور مقام فخر ہے کہ بلتستان میں نوجوان ہر سال مزید جوش اور اہتمام کے ساتھ یہ دن مناتے ہیں۔ چراغان کرتے ہیں۔ خدا نوجوانوں کے جذبہ ایمانی میں لحظہ بہ لحظہ اضافہ فرمائے۔ شروع شروع میں قرب و جوار کے چند واعظ حضرات اور مقامی قصیدہ خوان کو موقع دیا جاتا تھا۔ پھر دور دور سے شہرت یافتہ مقررین اور پیشہ ور نعت خوان بلائے جانے لگے۔ مقررین نے امام اور ظہور امام کے حوالے سے ہماری ذمہ داری کو سمجھنے اور اس پر آمادہ کرنے اور شوق پیدانے کی بجائے واہ واہ کے شوق میں۔ معجزات، فضائل اور فلسفہ غیبت کے عنوان سے خیال آفرینی پر زور رکھا۔
نعت خوان حضرات نے بھی سریلی آوازوں اور دل موہ لینے والے مشہور فلمی قوالیوں اور گانوں کو رواج دیا۔ سریلی آواز کے مقابلے میں نوعمر بچے سبقت لے گئے۔ جوان اور بوڑھے نعت خوان ریٹایر ہو گئے۔
ان مقابلوں میں ظہور کا ہدف، نصرت کی ضرورت، اور تیاری کے طور طریقوں پر سوچ جیسے اصل معاملات غائب ہوتے گئے۔ یہ سوچ مذہبی طبقے کو پیدا کرنا تھا، اس لئے علماء کی تقریر کا وقت بھی نعت خوان بچوں کے حصہ میں گیا اور مجلس ظہور امام زمان علیہ السلام، سریلی آوازوں اور واہ واہ اور نعروں کی نذر ہو گیا۔
اب مجلس کے سٹیج پر مقررین کی شکست صاف ظاہر ہوگئی ہے۔ واہ واہ کے دوڑ میں تقریر کی فتح کا کوئی امکان بھی نہیں تھا ۔اور یہ مضمون بھی شکست کے رنج میں یا کسی فتح کی خوشی میں نہیں لکھ رہا ہوں۔ مقرر صاحبان نے کمزور ہتھیار آزمایا اور ہار گیا۔
مجھے افسوس اس بات کا ہے اس لئے اظہار کر رہا ہوں، کہ خطرہ اس بات کا ہے ۔ کہ اگر یہ دوڑ جاری رہی تو نابالغ لڑکوں کے بعد نابالغ لڑکیاں سٹیج پر آئیں گی، کیونکہ نابالغ کی آواز سننے میں گناہ نہیں ہے، کا فتویٰ بھی آئے گا۔ پھر قریب البلوغ خواتین۔ پھر سلسلہ مزید آگے بڑھے گا، اس لئے علماء سے دست بستہ عرض کرتا ہوں۔ مجلس عید یا ولادت، ذہنی عیاشی کے لئے نہیں ہے۔ مولود علیہ السلام کے سیرت کی ذکر کے لئے ہے۔ اور اس سیرت کی متابعت میں زندگی گزارنے کی تبلیغ کے لئے ہے۔
معصومین علیہم السلام کی فضیلت اور معجزے اپنی جگہ صحیح ہونگے ۔ لیکن ہماری ضرورت اور ہمارے قیامت کی ضرورت صرف ان کی سیرت اور ان کی امامت ہے۔
مہدی موعود{ع} کے سلسلہ میں ہماری ضرورت انکا ہدف ظہور اور انکا برنامہ بعد از ظہور ہے اور یہ ہے کہ ہم کو کیا کرنا ہے اور اس کے لئے کیسی تیاری کرنی ہے ۔ان باتوں کو درک کرنا ہے۔
امام زمان علیہ السلام کے نصرت کی تیاری کا موضوع طاغوت کے غلبہ کے زمانے میں ممنوع تھا۔ اور تقیہ کی وجہ سے اجتناب بھی کیا جاتا تھا۔ ۱۹۴۵ء میں جنگ عظیم کے خاتمہ کے بعد اب تو اس قسم کا حساسیت رکھنے والا طاغوت بھی نہیں ہے اور تقیہ بھی امام خمینی کے حکم سے ختم ہے۔
آگاہی رکھنے والوں نے نصرت کی تیاری بھی شروع کر رکھی ہے۔ ایران میں{تا انقلاب مہدی انقلاب را نگہدار} اور لبنان کے حزب الہی حضرت زینب کے روضے کے گرد { نحن عباسک یا زینب یا زینب ہم آپ کے عباس کی جگہ حاضر ہیں} پکار رہے ہیں۔ افغانی طالبان کے بھی دین شناس دھڑے {امریکہ اور یورپ کے زیر اثر دھڑوں کے علاوہ} نصرت کی تیاری می ہم سے آگے ہیں، لہٰذا واہ واہ کے شوق کو چھوڑین۔ دین کی اور مسئولیت کی تعلیم پر مبنی تقریر کرنا شروع کریں۔ آپ کی ہی عزت میں اضافہ ہوگا۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔