۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
News ID: 388853
10 مارچ 2023 - 19:34
علی ہاشم

حوزہ/ سعادت کا معیار نہ نبیؐ یا امامؑ کی صحابیت ہے، نہ ہی کثرت علم اور نہ ہی کوئی باشرف عہدہ ، بلکہ انسان اسی وقت کامیاب ہو گا جب وہ اللہ، رسول ؐ اور ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کے فیصلوں سے راضی ہو اور وہ اسکی فرمانبرداری سے راضی ہوں۔

تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی | محمد بن علی شلمغانی کا شمار امام حسن عسکری علیہ السلام کے اصحاب میں ہوتا تھا اور کثرت تالیف کے سبب وہ ایک علمی شخصیت کے عنوان سے مشہور تھا، امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے دوسرے نائب خاص جناب محمد بن عثمان رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی وکالت حاصل تھی اور اسے یہ امید تھی کہ دوسرے نائب خاص کے بعد اسے نیابت نصیب ہو گی لیکن جب یہ عہدہ جناب حسین بن روح نوبختی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کو ملا تو اسکی امیدوں پر پانی پھر گیا، اس نے جناب حسین بن روح نوبختی ؒ سے حسد کیا اگرچہ انہوں نے شلمغانی کو ابتدا میں اپنا وکیل مقرر کیا تھا ۔ لیکن شلمغانی خیانت کرتے ہوئے اپنی خواہشات کے مطابق لوگوں کو جھوٹی باتیں بتاتا اور ان باتوں کی نسبت جناب حسین بن روحؒ کی جانب دیتا تھا۔ جب جناب حسین بن روحؒ کو اسیر کر کے قید خانہ میں ڈال دیا گیا تو اس نے اپنی خواہشات کی تکمیل کی خاطر اپنی گمراہ کن باتیں لوگوں میں عام کرنے لگا جسے عوام جناب حسین بن روحؒ کی بات سمجھ کر مانتے تھے، جب جناب حسین بن روحؒ کو پتہ چلا تو اسے اپنی وکالت سے معزول کر دیا اور دوسرے وکلاء کو حکم دیا کہ اس سے دور رہیں ۔ نیز آپؒ نے اپنے دوسرے وکیل جناب محمد بن ہمام ؒ کے ذریعہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی توقیع نشر کرائی جسمیں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نے شلمغانی اور اس کے پیروکاروں پر لعنت کی تھی اور ان سے دوری کا حکم دیا تھا ۔ جناب محمد بن ہمام ؒ نے یہ توقیع تمام مومنین میں عام کر دی جس سے شلمغانی کی ساری سازشیں ناکام ہو گئیں۔

حضرت حسین بن روح نوبختی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ شلمغانی پر کھلم کھلا لعنت کرتے تھے جس کے سبب مومنین نے اس سے دوری اخیتار کر لی، آخر شلمغانی مرتد ہو گیا اور اس نے نیا فرقہ ایجاد کیا ، مرتد ہونے سے پہلے وہ شیعوں میں قابل احترام تھا اور اس کی کتابیں بھی شیعوں کے گھروں میں ہوتی تھیں ، اس نے شیعہ عقائد و فقہ میں 18 کتابیں تالیف کی جو شیعوں میں کافی مقبول تھیں ، لیکن جب وہ گمراہ ہوا تو اپنی کتابوں میں اپنی خواہشات اور دنیا کے حصول کی خاطر کمی و زیادتی اور تحریف کی۔ روایت میں ہے کہ ایک بار کچھ شیعہ جناب حسین بن روح نوبختی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں آئے اور ان سے عرض کیا کہ ہمارے گھروں میں شلمغانی کی کتابیں ہیں اس کا کیا کریں؟ جناب حسین بن روح نوبختی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا : میں اس سلسلہ میں وہی بات کہوں گا جو امام حسن عسکری علیہ السلام نے بنی فضال کی کتابوں کے سلسلہ میں فرمایا تھا کہ "اس نے جو ہماری روایتیں نقل کی ہیں انہیں لے لو اور جہاں اپنی رائے پیش کی ہے انہیں چھوڑ دو۔" (غیبۃ شیخ طوسیؒ، صفحہ ۳۸۷)

کتنے تعجب کی بات ہے اور مقام عبرت بھی ہے کہ ایک شخص جسے امام معصوم کی صحابیت کا شرف حاصل تھا، عالم تھا، نائب خاص کا وکیل تھا لیکن حسد، عہدہ کی لالچ اور مال دنیا کی حوس نے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا۔

جس طرح اللہ والوں اور نیک لوگوں سے دنیا کبھی خالی نہیں رہی اسی طرح برے اور دنیا طلب بھی ہر زمانے میں اکثریت میں رہے ہیں ۔ صرف ایک شلمغانی ہی نہیں بلکہ نہ جانے کتنے شلمغانی تاریخ میں ملیں گے اور ملتے رہیں گے جنکا ماضی تابناک لیکن مستقبل تاریک نظر آئے گا اور ناکامی و نامرادی ان کا نصیب ہو ئی اور ہو گی۔

سعادت کا معیار نہ نبیؐ یا امامؑ کی صحابیت ہے، نہ ہی کثرت علم اور نہ ہی کوئی باشرف عہدہ ، بلکہ انسان اسی وقت کامیاب ہو گا جب وہ اللہ، رسول ؐ اور ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کے فیصلوں سے راضی ہو اور وہ اسکی فرمانبرداری سے راضی ہوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • शौकत भारती IN 23:44 - 2023/03/10
    0 0
    जो हलाले मुहम्मदी को हराम या हरामे मुहम्मदी को हलाल करे, चाहे जो हो उस पर इमाम ज़माना अ०स० भी लानत करते हैं और उनके नायेब ए खास भी, न सिर्फ लानत बल्कि ऐसे लोगों से दूर रहने का हुक्म भी देते हैं