۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسد اقبال زیدی کا حوزہ نیوز سے انٹرویو

حوزہ / شیعہ علماء کونسل سندھ، پاکستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسد اقبال زیدی نے ایران کے سفر کے دوران حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل سندھ، پاکستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسد اقبال زیدی نے ایران کے سفر کے دوران حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ جسے مرحلہ وار قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے:

بائیوگرافی اور مختلف سرگرمیاں:

حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسد اقبال زیدی شیعہ علماء کونسل سندھ، پاکستان کے موجودہ صدر ہیں۔ آپ نے حوزہ علمیہ قم میں دینی تعلیم کے حصول کے بعد آیت اللہ مکارم شیرازی اور آیت اللہ جعفر سبحانی کے درسِ خارج میں شرکت کی اور حوزہ علمیہ قم سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اب پاکستان کے صوبہ سندھ میں دینی و تنظیمی فعالیت کے ساتھ ساتھ شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں سپروائزر کی حیثیت سے سرگرمی سمیت اسی یونیورسٹی میں عنقریب اپنی پی ایچ ڈی کا فائنل سمینار دینے کے لئے آمادہ ہیں۔

اسی طرح جامعۃ الحسین الشہید (ع) خیرپور اور مدرسہ باب الحسین (ع) کی سرپرستی جو کہ جامعۃ المصطفی کا تحتِ اشراف مدرسہ ہے، یہ مدرسہ ایک محروم علاقہ میں بنایا گیا ہے۔ جہاں "علی ماڈل سکول" کے نام سے سکول سسٹم بھی قائم کیا گیا ہے۔ جہاں بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ انتہائی محروم علاقہ میں واقع اس سکول میں بلاتفریق شیعہ و اہل سنت اور دیوبندی کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو کہ بالکل فری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہاں پانی اور بجلی سمیت لوگوں کی بنیادی ضروریات اور ممکنہ مشکلات کو دیکھتے ہوئے حتی الامکان ان کی دادرسی کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس کے بعد نواب شاہ سٹی میں "جامعہ فاطمیہ سلام اللہ علیہا" کے نام سے خواہران کے لئے مدرسہ تاسیس کیا گیا ہے۔ ان کے بقول چونکہ ضلع خیرپور سے حیدرآباد تک 350 کلومیٹر کی مسافت پر تقریبا 65 سے 70 فیصد شیعہ آبادی ہے لیکن بدقسمتی سے شیعہ بچیوں کے لئے یہاں کوئی خاص انتظام نہیں تھا لہذا ان دونوں شہروں کے درمیان موجود ایک بڑے شہر "نواب شاہ" میں ہم نے بچیوں کا مدرسہ قائم کیا جو کہ شروع میں کافی مشکلات اٹھانے کے بعد آج الحمد للہ وہاں سے کئی خواہران فاضلہ کے کورس سے فارغ التحصیل ہو کر حوزہ علمیہ ایران اور عراق میں اعلی تعلیم حاصل کر رہیں۔ اس وقت بھی اس مدرسہ میں حدوداً 50 کے قریب بچیاں موجود ہیں جو دینی تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ علاقہ میں تبلیغِ دین وغیرہ میں بھی مصروف ہیں۔

بچیوں کے اس مدرسہ میں بھی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں کمپیوٹر کی تعلیم اور ہنرآموزی وغیرہ کی تعلیم دی جاتی ہیں تاکہ وہ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کل معاشرہ میں کسی پر بوجھ نہ بنیں اور دینی تبلیغ کے ساتھ ساتھ گھریلو اقتصادی مسائل میں بھی گھر والوں کا ساتھ دے سکیں۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ اس کے علاوہ کرونا کے ایام میں ہم نے بی-ڈی-سی یعنی بقیۃ اللہ ڈیزاسٹر کمیٹی تشکیل دی۔ جس کے توسط سے معاشرہ میں مختلف امور انجام دئے گئے۔ اس میں موجود امور میں تین مسائل مہم ہیں: (1) صحت کا مسئلہ (2)تعلیم کا مسئلہ (3) روزگار کا مسئلہ۔ تعلیم کے سلسلہ میں جیسا کہ اوپر علی ماڈل سکول کا ذکر ہوا وہ اسی ضمن میں آتا ہے۔ جہاں اب ہم کوشش کر رہے ہیں کہ وہاں سے تعلیم حاصل کرنے والوں بچوں کو مزید اعلی تعلیم کے شہر کے سکولوں میں بھی ان کے ساتھ تعاون کو جاری رکھا جائے جہاں وہ اپنی مرضی کی اعلی تعلیم حاصل کر کے ملک و قوم کی خدمت کر سکیں۔ دوسرا ایشو صحت کے حوالے سے تھا جس میں دو انتہائی اہم قدم اٹھائے گئے ہیں۔ پہلا پینے کا پانی جو کہ اس علاقہ کا سب سے بڑا مسئلہ شمار ہوتا ہے۔ جس کو حل کرنے کے لئے مختلف علاقوں میں لمبی لمبی پانی کی پائپ لائنز کے ذریعہ یا جہاں ضرورت تھی وہاں موٹرپمپس کے ذریعہ ان لوگوں تک پینے کا صاف پانی پہنچایا گیا۔ دوسرا اہم ایشو صحت کے حوالے سے تھا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے علاقہ میں مختلف میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا، ہمارے پاس اپنی ایمبولنس موجود ہے جس کے ذریعہ بلا تفریق ہر ضرورتمنداور نادار فرد کی خدمت کی جاتی ہے۔ بالاخص سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں بہت زیادہ میڈیکل کیمپس کا جو انعقاد ہوا میں حوزہ نیوز کے پیلٹ فارم سے ان تمام مرد و خواتین ڈاکٹرز حضرات اور معاونین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ان کٹھن حالات میں غریب و نادار افراد تک طبی امداد، لاکھوں روپے کی فری دوائیاں پہنچانے سمیت دوسرے امور میں ہمارے ساتھ تعاون کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .