تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ ﴿بقرہ، 95﴾
ترجمہ: اور یہ لوگ اپنے پچھلے (اعمال کی بنا پر ہرگز موت کی تمنا نہیں کریں گے اور خدائے تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕
1️⃣ یہودی اخروی سعادت سے مایوسی کی خاطر ہرگز موت کے خواہشمند نہ تھے اور نہ ہی کبھی موت کا استقبال کریں گے.
2️⃣ موت سے گریز کرنا یہودیوں کے دعوٰی (ان کا بہشتی ہونا) کے غلط ہونے کی دلیل یے.
3️⃣ یہود گناہگار اور ناروا عمل کے مالک ہیں.
4️⃣ گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے یہودیوں کو آخرت میں بہرہ مند ہونے کی کوئی امید نہیں ہے.
5️⃣ انسانوں کے اعمال و کردار عالم آخرت میں ان کے انجام کو متعین کرنے والے ہیں.
6️⃣ یہودی ستمگر لوگ ہیں.
7️⃣ گناہوں کے ارتکاب کے ہوتے ہوئے بہشتی ہونے کا دعوٰی کرنا ایک ظالمانہ ادعا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
آپ کا تبصرہ