حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے ممتاز عالم دین مولانا سید کرامت حسین جعفری نے یوم وفات حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا نے کہا کہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کائنات کی وہ پہلی باعظمت خاتون ہیں جو رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کی پہلی زوجہ اور قرآن مجید کی رو سے جن کو سب سے پہلی ام المؤمنین ہونے کا شرف حاصل ہوا اور یہ وہ شرف تھا جو آپ کو مرسل اعظم سے نسبت کی بنا پر ملا، لیکن رسول ص سے نسبت کے علاوہ بھی آپ ذاتی طور پر بھی فضیلت کی اس معراج پر ہیں کہ جہاں دنیا کی کسی خاتون یا مرد کو یہ شرف نہیں ملا جس کی سند خود خدا وند کریم اپنے کلام قرآن مجید میں دے رہا ہے ، ارشاد ہوتا ہے ’’ وَوَجَدَكَ عَآئِلٗا فَأَغۡنَىٰ “ ( سورہ ضحی آیت ۸ ) اے پیغمبر اور ہم نے آپ کو تنگدست پایا تو آپ کو غنی بنادیا۔
جو رسول خود محسن انسانیت ہو پوری کائنات جس کے صدقے میں خلق ہوئی ہو اُس محسن پر جن خدیجہ کا احسان ہو تو وہ خدیجہ کتنی بافضل و باکرامت خاتون ہوں گی اور اللہ تعالی کے نزدیک کتنی باعظمت ہیں کہ آپ کے اس عمل کو ذات الٰہہ خود اپنی ذات سے منسوب کر رہا ہے کہ ہم نے تمہیں غنی و آسودہ حال بنایا، رسول اسلام اور دین اسلام پر آپ کا ایک احسان یہ بھی ہے کہ طعنہ ابتر سننے والے رسول ص کو ایک ایسی نسل عطا کی جو صاحبِ عصمت و تطہیر اور مصداق کوثر بنی اور وہیں دین اسلام کو تا قیامت سلسلہ امامت و ہدایت نصیب ہوا۔
تاریخ اور روایات کے مطابق جناب خدیجہ پیغمبر اسلام(ص) سے شادی سے پہلے مکہ کےبہت بڑے کارو بار اور دولت و اموال کی مالکہ تھیں کہ آپ کے عظیم کاروان تجارت میں اسی ہزار اونٹ تھے، جن کے ذریعہ حجاز، شام یمن مصر اور دیگر ممالک تک آپ کا سامان تجارت آتا جاتا تھا، پیغمبر اسلام ص سے شادی کے بعد آپ نے اپنی ساری دولت اور مال و سرمایہ پیغمبر(ص) کے قدموں میں ڈال دیا کہ اسلام کی نشو و نما اور اُس کی آبیاری کے کام آسکے اور اس طرح ایک ایک کرکے اپنی زندگی کا تمام تر سرمایہ اسلام و مسلمین پر نچھاور کر دیا اور خود انتہائی تنگ دستی اور مشکلات بھری زندگی بسر کی۔
یہاں تک کے شعب ابوطالب میں بائیکاٹ کے دنوں کی سختیوں میں رسول اکرم ص کے ساتھ کئی کئی دن فاقوں میں صرف درخت کے پتوں پر گزارہ کیا جس کے نتیجہ میں آپ کی صحت بھی خراب ہوگئی اور جو آپ کی وفات کا سبب بنی۔ قرآن مجید نے آپ کے اسی ایثار و قربانی کا قصیدہ پڑھا ہے اور سورہ ضحی میں خداوند عالم نے جناب خدیجہ کے اسی عمل کو اپنا عمل قرار دیا ہے ’’ وَوَجَدَكَ عَائِلًا فَأَغْنَىٰ ‘‘ (سورہ الضحى آیت ۸ )
احادیث اور روایات کے اعتبار سے بھی دیکھا جائے تو جناب خدیجہ(س) کے فضایل و مناقب کے بارے میں شیعہ اور سنی محدثین اور مورخین کی درجنوں کتب ہیں جن میں جناب خدیجہ سے متعلق فضائل و مناقب پر بہت بڑی تعداد میں روایات موجود ہیں۔
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کائنات کی عورتوں کی سردار چار خواتین ہیں۔
١۔خدیجہ بنت خویلد۔
۲۔فاطمہ بنت محمد(س)۔
٣۔آسیہ بنت مزاحم۔
۴۔مریم بنت عمران،
جناب خدیجہ س کی وفات
جناب خدیجہ س نے پیغمبر اسلام ص کے ساتھ پچیس سال زندگی گزاری جس میں اپنی زندگی کا تمام تر اثاثہ اسلام پر قربان کیا اسلام اور مسلمین کی فلاح کے لیے سعی و کوشش اور پیغمبر اکرم ص کی ہمراہی اور اطاعت کرنے کے بعد اس دارفانی کو وداع کرکے ہمیشہ کے لئے رحلت فرما گئیں۔
آپ کی رحلت رسول خدا ص کے لئے بڑی سخت اور کربناک گزری، مصیبت بالائے مصیبت یہ تھی کہ آپ ص کی سب سے زیادہ پشت پناہی کرنے والے چچا جناب ابو طالب کی وفات کو ابھی ۳۵ دن بھی نہیں گزرے تھے کہ آپ کی وفا شعار اور ہمدر و غمگسار شریک حیات بھی رحلت کرگئیں۔
یہی وہ رنج و غم اور احساس تنہائی تھا کہ جسکی بنیاد پر رسول اسلام ص نے اُس سال کو عام الحزن یعنی “ غم و اندوہ کا سال “ قرار دیا۔