حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ممتاز اسلامی سکالر ماہر اقتصادیات آیت ا للہ سید محمد باقر الصدر شہید اور ان کی ہمشیرہ سیدہ آمنہ بنت الہدی کی 43 ویں برسی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسلامی دنیا کی جن ممتاز، جید اور علوم و فنون کی ماہر شخصیات کی بدولت نہ صرف عالم اسلام بلکہ دنیائے عالم جن کے نظریات اور تصورات سے بھرپور انداز میں استفادہ کرکے ترقی و کامرانی کے سفر پر گامزن ہے ان مشاہیر اسلام میں ایک معروف مفکر ،باصلاحیت اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہمارے استاد بزرگوار، نامور اسلامک سکالر اور بین الاقوامی طور پر پہچانے جانے والے ماہر اقتصاد آیت اللہ سید محمد باقر الصدر کا نام ہے۔
آپ کا تعلق نجف اشرف کے اس علمی خانوادے سے تھا جس میں ہر دور میں بلند پایہ علماءپیدا ہوتے رہے۔ تالیف و تحقیق اور تدوین و تدریس کے شعبوں میں شہید کی مہارت اپنی مثال آپ تھی۔
علم اصول میں تحقیقی کاوش سے لے کر جدیدعلوم پر مبنی تالیفات تک شہید نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔یہی وجہ ہے کہ اقتصادنا اور فلسفتنا جیسے گرانقد ر علمی خزانے ہر دور کے انسان کی علمی و فکری رہنمائی کا سامان فراہم کرتے ہیں۔
جدید علوم و فنون کا احاطہ کرنے والی ان تالیفات نے مارکسیت اور اشتراکیت کے مقابلے میں فلسفہ اسلام اور اسلامی نظام کی حاکمیت اور حقانیت کو نہایت ہی واضح اور ٹھوس انداز میں پیش کیا چنانچہ علمائے اسلام آپ کو چودہ صدیوں میں چوتھا مسلمان فلسفی گردانتے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ آپ کی شہرہ آفاق تصنیف "اقتصادنا"، اقتصادی نظریات کا تنقیدی جائزہ اور اسلامی اقتصادیات کا خاکہ پیش کرتی دکھائی دیتی ہے ۔یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اقتصادی مسئلہ انسانی زندگی میں ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مسئلہ کل کے انسان کے لئے اتنا اہم نہیں تھا جتنا آج کے انسان کے لئے ہوگیا ہے۔ حالات و واقعات اس بات کے شاہد ہیں کہ معاشی حوالوں سے خوشحال اور معاشی بدحالی کے شکار انسان کی زبان و فکرمیں واضح فرق ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منطق، فلسفہ اور معاشیات کے بعد نجف اشرف کی علمی درس گاہ حوزہ علمیہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اس کی ترتیب و تنظیم، قدیم علوم کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، سود کے مسئلہ پرامت مسلمہ کی رہنمائی جیسے اقدامات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
شہید باقر الصدر جمود اور روایت پرستی کے مخالف، مذہب کو فعال طاقت اور مذہب سے شغف رکھنے والے کو فعال شخصیت قرار دیا کرتے اور اکثر فرمایا کرتے کہ "قوم کو عملی اسلام سے روشناس کراناعلمائے اسلام کی اولین ذمہ داری ہے۔ چاہے اس راہ میں جس قدر بھی مشکلات و مصائب ہی کیوں نہ جھیلنے پڑیں۔"
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ عالم اسلام کی ایسی بے مثال شخصیات ہمیشہ سامراجی قوتوں کی آنکھ کا کانٹا رہیں چنانچہ اسی بدولت استعماری سازشوں کے نتیجے میں 1980 میں آیت اللہ سید محمد باقر الصدر کو ان کی ہمشیرہ محترمہ سیدہ آمنہ بنت الھدی کے ہمراہ شہید کردیا گیا اور دنیا ہمیشہ کے لئے ایک ایسی شخصیت سے محروم ہوگئی جو نہ صرف اسلامی دنیا کا اثاثہ تھیں بلکہ دنیائے عالم کے لئے ایک رہبر و رہنماءکا درجہ رکھتی تھی۔