۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
روزہ کے احکام

حوزہ, اگر ماہ رمضان میں دن کے اثناء میں روزے کی نیت سے پلٹ جائے اس طرح کہ روزہ پورا کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو روزہ باطل ہے اور روزہ پورا کرنے کا دوبارہ قصد کرنا کوئی فائدہ نہیں رکھتا۔۔۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

س: میں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر ماہ رمضان میں اپنے روزے کو باطل کرنے کا ارادہ کر لیا لیکن روزہ باطل کرنے والا کوئی کام انجام دینے سے پہلے ہی میرا یہ ارادہ بدل گیا اب میرے روزے کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر یہی صورتحال ماہ رمضان کے علاوہ کسی اور روزے میں پیش آئے تو اس روزے کا کیا حکم ہے ؟

ج: اگر ماہ رمضان میں دن کے اثناء میں روزے کی نیت سے پلٹ جائے اس طرح کہ روزہ پورا کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو روزہ باطل ہے اور روزہ پورا کرنے کا دوبارہ قصد کرنا کوئی فائدہ نہیں رکھتا ، البتہ ضروری ہے کہ اذان ِ مغرب تک روزہ باطل کرنے والے کام انجام دینے سے اجتناب کرے لیکن اگر تردد کا شکار ہوجائے اس طرح کہ اس نے ابھی تک روزہ باطل کرنے کا فیصلہ نہ کیا ہو کہ روزے کو جاری رکھے یا نہ رکھے؛ یا روزہ کو باطل کرنے والے کسی کام کو انجام دینے کا فیصلہ کیا ہو لیکن ابھی تک اسے انجام نہ دیا ہو تو ان دو صورتوں میں اس کے روزے کا صحیح ہونا محل اشکال ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اس روزے کو مکمل کرے اور بعد میں اس کی قضاء بھی بجالائے۔ اور دیگر ہر واجب معین روزے ـ جیسے نذر معین کا روزہ و غیرہ ـکا بھی یہی حکم ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .