۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
مولانا مسرور فیضی املوی

حوزہ/ قربانی کا اصل مقصد اور فلسفہ بکری، بھینس، بھیڑ یا اونٹ کو ذبح کرنا نہیں بلکہ تقویٰ حاصل کرنا ہے، قربانی کا مقصد ہمارے اندر یہ یقین پیدا کرنا ہے کہ ہمارے اعمال، اللہ کے لیے خالص ہیں جو ہمیں ہر وقت دیکھتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو،مبارکپور،اعظم گڑھ(اتر پردیش ) ہندوستان/اسلام نہایت تاکید کے ساتھ اور مسلسل اس بات کا پرزور اعلان کرتا ہے کہ ’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائے‘‘(سورہ نساء ،آیت نمبر۱ )

مختلف رنگ و نسل ، مختلف قوم و قبائل اور مختلف ملک و مذہب کے افراد کے مجموعے سے انسانی معاشرہ وجود میں آیا اور اس کی مختلف تشبیہ اور تمثیل بیان کی گئی، اس کی ایک بہترین مثال یہ بیان کی جاتی ہے کہ انسانی معاشرہ ایک درخت کے مانند ہے جس میں بہت سی چھوٹی، بڑی، لمبی، ناٹی، موٹی، پتلی، ٹیڑھی، سیدھی ٹہنیاں اور شاخیں پائی جاتی ہیں جو ایک دوسرے سے بلا تفریق جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ کوئی بھی شاخ اور ٹہنی درخت سے جدا ہو کر سر سبز و شاداب نہیں رہ سکتی۔

ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام مولانا مسرور فیضی املوی قمی نے ’’عید قربان کا فلسفہ اور تاریخی اہمیت‘‘ کے موضوع پرشیعہ عیدگاہ املو مبارکپور میں نماز عید قربان کے خطبہ کے دوران کیا۔

مولانا نے مزید فرمایا کہ تاریخ آدم و عالم میں ابتداء ہی سے جذبہ قربانی کی کارفرمائی شامل رہی ہے۔ قرآن مجید میں حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں کی قربانی کا واقعہ موجود ہے۔ قربانی کی تاریخی اہمیت پر قرآن مجیدکی یہ آیت واضح دلالت کرتی ہے: اور ہم نے ہر امت کے لیے ایک قربانی مقرر کر دی ہے تاکہ وہ ان مویشی چوپایوں پر جو اﷲ نے انہیں عنایت فرمائے ہیں (بوقتِ ذبح )اللہ کے نام کا ذکرکریں۔(الحج، 22: 34)

مگر قربانی حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہماالسلام کو تمام مسلمانوں کے لئے عظیم سنت اور قیامت تک کے لئے دوام بنا دیا ہے۔ قربانی کا اصل مقصد اور فلسفہ بکری، بھینس، بھیڑ یا اونٹ کو ذبح کرنا نہیں بلکہ تقویٰ حاصل کرنا ہے۔قربانی کا مقصد ہمارے اندر یہ یقین پیدا کرنا ہے کہ ہمارے اعمال، اللہ کے لیے خالص ہیں جو ہمیں ہر وقت دیکھتا ہے۔

مولانا نے کہا کہ آج جبکہ پوری امت مسلمہ حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی اس تاریخی قربانی کی یاد منارہی ہے جس کے لئے قرآن مجید میں ارشاد ہورہا ہے ’’ اور یہ کہ ہم نے ذبح عظیم کو اس کا فدیہ قرار دیا ہے‘‘(الصٰفٰت، 37: 107)۔

اس آیت کی تفسیر میں امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ اس سے مراد حضرت امام حسین علیہ السلام ہیں۔خداوند عالم مسلمانوں کو امام حسین علیہ السلام کی قربانی منانے اور شہدائے کربلا کی راہ پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔اور وارث منتقم خون حسینؑ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرمائے ،آمین۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .