حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،محرم کمیٹی خیبر پختونخوا امامیہ جرگہ کے زیر اہتمام اہم قومی امور اور مسائل پر آخونزادہ مظفر علی سیکرٹری محرم کمیٹی و رابطہ سیکرٹری امامیہ جرگہ صوبہ خیبر پختونخوا کی ہدایات پر اجلاس منعقد کیا گیا۔
اجلاس میں علماء کرام، اکابرین قوم، ذاکرین عظام، علاقائی قومی نمائندوں، متولیان امام بارگاہان، لائسنس ہولڈرز، خدام جلوس ہائے عزاداری، منتظیمن سبیل، ماتمی سنگتیں، امامیہ سکاؤٹس، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، نوجوانوں سمیت ماتمی سنگتوں کے ذمہ داران اور محرم کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔
اجلاس سے مولانا سید عالم شاہ (خطیب امامیہ مسجد گنج)، سید سلیم رضا کاظمی متولی امام بارگاہ حسینیہ ہال، سید جواد کاظمی متولی امام بارگاہ بی بی صاحبہ گنج، ارشد علی حیدری محلہ حسینیہ، موج علی سالار، مير قمر عباس خدمت گار امام بارگاہ آغہ سید مصطفیٰ شاہ رضوی اور امامیہ اسکاؤٹ کے کے ذمہ داران نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ قومی مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔
آخونزادہ مظفر علی نے ملک بھر اور خصوصاً پاراچنار اور ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور مجالس جلوس، منت، نذر نیاز کے نشانوں کی برآمدگی پر نوٹسسز اور پابندی کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اسے نا قابل قبول قرار دیا۔
آخونزادہ مظفر علی نے دوران اجلاس خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کے نتائج ملک کے مفاد میں نہیں ہیں اور اسے ملک کی سلامتی کے خلاف گہری سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سازش میں عالمی قوتیں اور طاقتیں ملوث ہیں۔
آخونزادہ مظفر علی نے کہا کہ کوئٹہ، کراچی، لاہور، راولپنڈی، ڈیرہ اور پشاور کے علاوہ ملک کے دیگر شہریوں میں وقفے وقفے سے شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ لمحہ فکریہ ہے، آخونزادہ مظفر علی نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت اور بندوق کے زور پر حسینیت کا مٹانے کی ہر دور میں سازشیں ہوتی رہی لیکن ہمیشہ حسینیت کو مٹانے والے خود ہی مٹتے رہے۔
انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ کربلا سے منسلک رہیں اور درس کربلا کو گلی گلی کوچے کوچے پھیلا کر دشمنانِ اسلام پر واضح کرے کہ حسین علیہ السلام نے میدان کربلا میں جو انسانیت کی بقاء اور بچانے کیلئے جو درس دیا تھا وہ آج بھی اسی طرح ہے جس طرح 1400 سال پہلے تھا، اجلاس میں قرار دادیں بھی منظور کی گئیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ منت نذر نیاز کے نشانوں کی برآمدگی پر پابندی کو مسترد کرتے ہیں، نئی امام بارگاہوں اور مساجد کے قیام پر ضلعی انتظامیہ کے احکامات کو آئین کے خلاف سازش قرار دیتے ہیں، امام بارگاہوں کے متولیان اور منتظمین جلوس پر مراسم عزاداری کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستان کے شہری ہونے کے ناطے آئین پاکستان میں دی گئی مراعات پر حکومتی ادروں کی پابندی کو مسترد کرتے ہیں۔
صوبہ بھر میں علماء کرام اور قومی کارکنوں کی شیڈول فورتھ میں نامزد کرنے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستان بھر میں عزاداری کے خلاف جو سازشیں جو قوتیں متحد ہو رہی ہیں ان کی پر زور مذمت کرتے ہیں، پاکستان بھر میں اسلامی نظام کیلئے علماء کرام کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اجلاس میں صوبہ بھر کے شیعہ مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ محرم الحرام کے دوران اتحاد بین المسلمین کا پرچم تھامے رکھیں اور تمام مکاتب فکر کے ساتھ اتحاد، وحدت اور اخوت کو بنیاد بنا کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام کریں۔
اجلاس کے دوران اس بات کو بھی واضح کیا گیا کہ ہم اہلسنت برادران کے مقدسات کی توہین اور اہانت کو حرام سمجھتے ہیں، مگر کسی کو یہ اجازت اور اختیار بھی نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے (شیعہ) مقدسات کی توہین کرے یا گلی گلی کوچہ کوچہ شیعہ کافر کے نعرے لگائے، ہم اسطرح کے واقعات کی روک تھام کرنے کے لیے زورِ بازو رکھتے ہیں مگر ہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔
انتظامیہ سے ایسے شرپسند افراد کے خلاف کاراوائی چاہتے ہیں کیونکہ ہم ہمیشہ انتظامیہ کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرتے آئے ہیں تعاون کر رہے ہیں اور تعاون کرتے رہیں گے، اجلاس میں محرم کمیٹی خیبر پختونخوا کی تمام کارروائی بھی پیش کی گئی، جس میں پری چہرہ کا مقدمہ جیت جانے سمیت تمام قومی وقف شدہ جائیدادیں جو کے مختلف لوگوں کے قبضہ میں ہیں زیرِ بحث رہیں، دوران اجلاس تمام منتظنین نذر نیاز و منت کے علم مبارک و متولیان آگاہ کیا گیا۔
اس سال کے تمام مجالس و جلوس علم کے بارے میں جلد از جلد محرم کمیٹی خیبر پختونخوا کے نمائندگان کو پہنچا دیں تاکہ شیڈول میں شامل کردیا جائے، اجلاس میں تمام سکاؤٹس تنظیموں، طلباء تنظیموں سے اپیل کی گئی کہ وہ آگے بڑھ کر محرم الحرام و دیگر ایام عزاء میں مجالس عزاء اور ماتمی جلوسوں کی سیکورٹی خود سنبھالیں، اجلاس کے آخر میں ذاکر اہلیبیت الحاج آخونزادہ شہریار علی صاحب نے پاکستان کے استحکام و بقاء اور ملت تشیعوں کی خوشحالی و سلامتی کے لیے دعائے خیر کرائی۔