حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع طلاب شگر مقیم قم المقدسہ کے زیر اہتمام "پیغام عاشورا اور ہماری ذمہ داری کے عنوان سے ایک علمی نشست کا انعقاد ہوا جس میں حوزہ علمیه قم میں زیر تعلیم طلباء و علماء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس علمی نشست سے علمائے کرام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کا مہینہ امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کی لازوال قربانی کی یاد دلاتا ہے۔
اس نشست میں نظامت کے فرائض مجمع طلاب شگر کے شعبۂ تحقیق کے سربراہ شیخ سکندر بہشتی نے انجام دیئے اور انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے خطبا، اہل قلم اور عوام کے کردار کو عزاداری میں سب سے اہم قرار دیا اور ہر ایک کو اپنی ذمہ داری کی جانب توجہ دلانا اس نشست کا اہم مقصد قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے حوزہ کے مایہ ناز اہل علم کو اس علمی نشست میں دعوت دی ہے تاکہ بامقصد عزاداری کے انعقاد کے لیے "خطبا، اہل قلم اور عوام"کی ذمہ داریوں پر تفصیلی گفتگو کرسکیں۔
حجۃ الاسلام شیخ مصطفی حلیمی نے "ماہ محرم اور خطبا کی ذمہ داری" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ احزاب کی آیت "الذین یبلغون رسالات اللہ" میں مبلغین واہل منبر کی سب سے اہم ذمہ داری پیغام الٰہی کا ابلاغ، اس راہ میں استمرار، خشیت اور توکل کو قرار دیا ہے۔
شیخ مصطفی حلیمی نے محرم الحرام میں خطبا ومقررین کی توجہات کو چند اہم موضوعات کی جانب مبذول کیا جن پر ماہ محرم میں گفتگو کرنا خطباء کی ذمہ داری ہے۔
1.امام حسین علیہ السلام کی شخصیت، فضائل اور کمالات کا بیان، جب امام کی عظمت بیان ہوتو آپ کے مقابل میں آنے والوں کے چہرے خودبخود واضح ہوں گے۔
2. اصحاب امام کے فضائل وکمالات کو بیان کرنا جنہوں نے معصوم نہ ہونے کے باوجود حق وامام کا ساتھ دیا۔ ان کی وفاداری، ایثار اور قربانی ہمارے لئے نمونۂ عمل ہے۔
3۔ اس کے بعد یزید ویزیدی پیروکاروں اور فوج اشقیاء کی شقاوت اور ظلم کو اسلامی منابع سے مسلمانوں کے سامنے پیش کرنا۔
4. امام کے مدینہ سے کربلا تک کے خطبات کی تشریح وبیان۔
5. انحراف اور بدعات کی تشخیص کے بعد ان سے مقابلہ کرنے کی جانب دعوت۔
5۔ امام کا قیام اسلامی حکومت کے انحراف کے خلاف تھا۔ خطباء کو اسلامی حکومت وحاکم اسلامی کی خصوصیات اور قرآن وسنت کے تناظر میں اسلامی حکومت کے خدوخال بیان کرنا چاہیئے۔
انہوں نے اس کے علاؤہ حقوق نسواں، الحاد اور عام المنفعہ امور کی تشویق اور معاشرے میں سرگرم غیر اسلامی اداروں کے بارے میں تحقیق کے بعد ان کے اہداف اور عزائم جیسے اہم موضوعات کو بھی خطباء کیلئے اہم قرار دیا۔
شیخ چمن آبادی نے قیام عاشورا اور اہل قلم کے کردار پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قلم کی اہمیت کے پیش نظر قرآن نے اس کی قسم کھائی ہے قلم ایک وسیلہ ہے اصل عظمت صاحب قلم کی ہے۔ اللہ نے انسان کو تفکر، سوچنے اورسمجھنے کی صلاحیت کے بعد قلم کے ذریعے اس فکر کو آگے بڑھانے کا وسیلہ فراہم کیا، اس لئے شہداء کا مقام سب سے بالاتر ہے، لیکن علماء کے قلم کی سیاہی کو شہداء کے خون سے بھی افضل اس لئے قرار دیا ہے کہ شہداء کا ہدف اور خون کی بقاء کا ذریعہ قلم ہے۔
حجۃ الاسلام شیخ ابوالحسن شگری نے بامقصد عزاداری اور عصری تقاضوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام سے پہلے ہی امام حسین (ع)، امام سجاد (ع)، اور حضرت زینب (ع) کے خطبات وفرامین پر باقاعدہ مباحثہ ہونا چاہیئے تاکہ پہلے ہم خود ان معارف کو سمجھیں اور عمل کریں اور اس کے بعد دوسروں تک پہنچائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عزاداری سید الشہداء نے اب تک ہماری حفاظت کی ہے بعض کا یہ کہنا کہ "ہم عزاداری کے محافظ ہیں " غلط تصور ہے۔
حجت الاسلام شیخ ابو الحسن نے کہا کہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ عزاداری اور پیغام عاشورا کو صحیح منبع اور علمائے حقہ سے لیں۔
استاد شیخ ابو الحسن نے کہا کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ عزاداری کی بدولت ہے۔ لوگ عشق امام میں مجالس میں آتے ہیں اور ان کے دلوں میں حرارت ہے اس لئے معاشرے میں انجام پانے والے اعمال میں لوگوں کی عقیدت اور محبت کے احترام کے ساتھ فقہاء اور مراجع کے فتاویٰ اور دینی احکام کو بیان کرنے کے لیے معقول طریقۂ کار اپنانا ضروری ہے، کیونکہ امام حسین(ع)، امت کی آخری امید ہیں۔امام کے قیام کو اس قدر قداست ہے کہ امام نے شب عاشور سب کو چلے جانے کا حکم دیا، تاکہ طیب و طاہر لوگ ہی اس قیام میں رہیں۔
انہوں نے کربلا کو حق وباطل اور طیب وخباثت کا معیار قرار دیا اور کہا کہ عزاداری کو انحراف وتحریف سے بچا کر رکھنا، ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، یہ قیام اگر زندہ رہے تو ہداف امام حسین حاصل ہوسکیں گے۔
نشست کے آخر میں شہید بہشتی کی شخصیت و افکار پر مقالات لکھنے والے اہل قلم کی تجلیل بھی کی گئی۔