۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
یونیفارم سیول کوڈ UCC

حوزہ/ صدر بورڈ نے کہا کہ یہ ملک مختلف مذاہب، تہذیبوں، روایتوں اور رسوم و روایات کا حامل ہے، یہی تنوع اس کی پہچان اور خوبصورتی ہے اور اسی وجہ سے دنیا بھر میں اس کو عزت و وقار کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ بورڈ نے لا کمیشن سے یو سی سی (یونیفارم سول کوڈ) جیسے اہم مسئلہ پر رائے پیش کرنے کے لئے 6 ماہ کی توسیع کا مطالبہ کیا تھا، اس لئے کہ ایک ماہ کی مدت اس اہم مسئلہ کے لئے ناکافی ہے، مگر لا کمیشن نے صرف دو ہفتوں کا اضافہ کیا ہے پھر بھی ہم اس کا استقبال کرتے ہیں، اور امید کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سلسلہ میں اپنی رائے پیش کریں گے۔

صدر بورڈ نے مزید کہا کہ یہ ملک مختلف مذاہب، تہذیبوں، روایتوں اور رسوم و روایات کا حامل ہے، یہی تنوع اس کی پہچان اور خوبصورتی ہے اور اسی وجہ سے دنیا بھر میں اس کو عزت و وقار کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا:جن لوگوں نے اس ملک کی آزادی کے لئے ہر طرح کی قربانی پیش کی، جنگ آزادی کے اُن سپہ سالاروں اور ملک کے معماروں کے ذہن میں بھی اس ملک کا یہی تصور تھا کہ یہاں مختلف قومیں اپنی اپنی مذہبی اور تہذیبی شناخت کے ساتھ مل جل کر رہیں گی اور اس طرح ہمارا ملک رنگ برنگ پھولوں کا ایک خوبصورت گلدستہ بنا رہے گا۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا: بابائے قوم مہاتما گاندھی جی نے گول میز کانفرنس لندن سنہ 1931 میں پوری وضاحت کے ساتھ اعلان کیا تھا کہ مسلم پرسنل لا کو کسی بھی قانون کے ذریعہ چھیڑا نہیں جائے گا، آزادی سے پہلے بنیادی طور پر کانگریس پارٹی ہی ہندوستانیوں کی نمائندگی کرتی تھی، اس نے سنہ 1938کے ہری پور اجلاس میں صاف طور پر اعلان کیا تھا کہ اکثریت کی طرف سے مسلم پرسنل لا میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔اسی جذبہ کے تحت سنہ 1937 میں باتفاق رائے شریعت اپلی کیشن ایکٹ پاس ہوا، جس میں پوری وضاحت اور تفصیل کے ساتھ مسلم پرسنل لا کے دائرہ میں آنے والے مسائل کو طے کر دیا گیا اور کہا گیا کہ ان مسائل میں مسلمانوں پر قانون شریعت ہی نافذ کیا جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .