۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
تصاویر/دیدار سید حافظ ریاض رئیس حوزه علمیه جامعه المنتظر لاهور با آیت الله اعرافی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بغیر ترقی ممکن نہیں؛ ہم آئی ایم ایف کے غلام بنے ہوئے ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اگر لوگ ختم نبوت کے بعد امامت کو تسلیم کر لیتے تو امت مسلمہ کے حالات یہ نہ ہوتے جو اس وقت ہیں۔ پاکستان کے علاوہ ہر ملک ترقی کر رہا ہے، کاسہ لیسی اور بھیگ مانگنے جیسے حالات نہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے حکمران دنیا بھر سے بھیک مانگ رہے ہیں۔وہ کبھی کسی ملک میں تو کبھی دوسرے ملک یا مالیاتی ادارے کے پاس قرض مانگنے جاتے ہیں۔ جب بھی ہمارے حکمران بیرون ملک جاتے ہیں تو مانگنے کے لیے ہی جاتے ہیں، عام طور پر اس کے علاوہ ان کا کوئی کام نہیں ہوتا۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نے جامع مسجد علی جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز پانچ معاملات پر ہوتا ہے۔ امن، انصاف، غذا، علم اور آزادی۔

انہوں نے کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ قرآن مجید میں ہے کہ مکہ شہر کو امن کا گہوارہ بنا دے تو امن ہوگا، اس کا مطلب ہے کہ امن ہوگا تو تجارت ہوگی۔ ملک ترقی کرے گا، بد امنی اور دہشت گردی کے واقعات میں تو کوئی ملک، ہمارے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں ہوگا، اگر امن ہوگا تو بیرونی سرمایہ کاری بھی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ غذائی قلت نہیں ہونی چاہیئے، ملکی آبادی کے مطابق غذائی ضروریات پوری ہونی چاہیئں۔ پاکستان زرعی ملک ہے، ہمیں زراعت پر توجہ دینی چاہیئے، لیکن افسوس کہ یہاں غذائی قلت ہوتی ہے اور گندم تک باہر سے منگوانا پڑتی ہے۔

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ علم سے ہم ترقی کر سکتے ہیں۔ پڑھے لکھے لوگ ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ تعلیم کی طرف رجحان نہیں ہوگا تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کسی بھی ملک کی ضرورت ہے، انصاف کے بغیر ترقی نہیں کی جا سکتی۔ لوگوں کو انصاف ملے گا تو پوری دنیا میں ہمارا نام ہوگا اور ہر کسی کو اس کے حقوق ملیں گے۔ لوگوں میں اعتماد پیدا ہوگا۔

وفاق المدارس کے سربراہ نے مزید کہا کہ آزادی کے بغیر بھی ترقی ممکن نہیں۔ ہم اس وقت آئی ایم ایف کے غلام بنے ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرض لیتے ہیں، وہ ہمیں ڈکٹیٹ کرتا ہے حتیٰ کہ ہماری زبان بھی اپنی نہیں ہے۔ ہم انگریزوں کی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ اردو ہماری اس قومی زبان، لیکن ہماری سرکاری زبان اب بھی انگلش ہی ہے۔ نیپال اور بنگلہ دیش جیسے ممالک اپنی زبان رکھتے ہیں مگر ہم انگلش زبان کے غلام بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فیصلے باہر ہوتے ہیں تو کیا ہم آزاد ملک ہیں؟ لگتا ہے کہ ہم غلام ملک ہیں جو اپنے فیصلے بھی نہیں کر سکتے۔ فیصلے واشنگٹن سے آتے ہیں، جس طرح کی ہمیں اس وقت مشکلات ہیں ان میں توانائی کا بحران ہے۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہم تو اپنے پڑوسی ملک ایران سے اپنی توانائی کے بحران کے حل کے لیے بات نہیں کر سکتے۔ حتیٰ کہ ایران نے پیشکش کر رکھی ہے کہ وہ پاکستان کی بجلی اور گیس کی ضروریات پوری کر سکتا ہے مگر ہم ایران گیس پائپ لائن جو ہمارے بارڈر تک آ چکی ہے اسے آگے بڑھانے کی ہمت نہیں رکھتے، کیونکہ ہم خود مختار ملک نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ سیاستدانوں کو عقل اور جرأت دے کہ وہ خود فیصلہ کر سکیں اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .