۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
تصاویر/دیدار سید حافظ ریاض رئیس حوزه علمیه جامعه المنتظر لاهور با آیت الله اعرافی

حوزه/وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبۂ قم اور مدرسہ الامام المنتظر (عج) قم کے تحت آیت اللہ الشیخ محمد حسین نجفی مرحوم کے چہلم کی مناسبت سے مجلسِ عزاء منعقد ہوئی جس سے حجت الاسلام شیخ اصغر علی سیفی نے خطاب کیا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شعبۂ قم اور مدرسہ الامام المنتظر (عج) قم کے تحت آیت اللہ الشیخ محمد حسین نجفی مرحوم کے چہلم کی مناسبت سے مجلسِ عزاء منعقد ہوئی جس سے حجت الاسلام شیخ اصغر علی سیفی نے خطاب کیا۔

قبلہ صاحب کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ عربی زبان میں کاملا تبحر رکھتے تھے اس حوالے سے ایک واقعہ سننے کو ملتا ہے کہ لاہور مدرسہ امام المنتظر میں احتمالا محسن ملت مرحوم کی چہلم کی مجلس تھی تو اس مجلس میں طاہر القادری قادری صاحب تشریف لائے اور انہوں نے عربی فصیح میں تعزیت نامہ پیش کیا اور کچھ کلامی شبہات کو پیش کردیا اگرچہ یہ کام اس محفل کے ساتھ روا نہیں تھا لیکن اب مکتب کے مفاد کا مسئلہ تھا تو لہذا ان کو اردو میں جواب دینا مناسب نہیں تھا تو قبلہ صاحب اٹھے اور انہیں فصیح زبان میں جواب دیئے۔

قبلہ صاحب ایک اجتماعی شخصیت تھے انہوں نے تحریک کے تمام قائدین کے ساتھ کام کیا مرحوم دہلوی صاحب مفتی جعفر حسین شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے ساتھ اور موجودہ قائد کے ساتھ کام کیا۔

قبلہ صاحب نے خود کو اخلاقی طور پر مزین کیا ہوا تھا اور جو بھی ان سے ملنے جاتا تو اس کا کھڑے ہوکر استقبال کرتے اور یہ نہ دیکھتے کہ وہ کیسا شخص ہے مومن اور سادات کا حد درجہ احترام کے قائل تھے اور اس قدر بلند شخصیت رکھتے تھے کہ ان کے اساتید مثلا استاذ العلماء قبلہ یار شاہ مرحوم بھی ان کے احترام میں کھڑے ہو جاتے تھے تو ایک بار انہوں نے اپنے استاد کو کہا کہ آپ ایسا نہ کیا کریں تو وہ فرماتے تھے کہ ہم تیرے اندر موجود علم کی وجہ سے کھڑے ہوتے ہیں۔ قبلہ صاحب ہمیشہ وضو کی حالت میں رہتے تھے بس علم کتابوں سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ پروردگار کی توفیقات سے حاصل ہوتا ہے۔

قبلہ صاحب کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ حد درجہ صابر تھے ایک بار حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر لاہور میں میٹنگ تھی تو میٹنگ سے کچھ دیر پہلے انہیں بھائی کے انتقال کی خبر آگئی اب بھائی کے آخری رسومات پر جانا بھی ضروری تھا اور میٹنگ کو چھوڑ کر جانا بھی مشکل تھا وہاں موجود علماء قبلہ صاحب کو روک بھی نہیں سکتے دوسری طرف دیکھ رہے تھے کہ قبلہ صاحب کی رائے اس میٹنگ میں بہت اہم ہے تو قبلہ صاحب نے کہا میرے ذاتی مسائل پر قوم کے مفاد کو قربان نہیں کیا جا سکتا لہذا اس میٹنگ میں شریک ہوئے اور میٹنگ سے کچھ دیر پہلے کمرے میں وسائل الشیعہ کتاب کا ترجمہ بھی کررہے تھے اور مسلسل گریہ بھی کررہے تھے یعنی اس غم میں بھی دین کی ترویج کو نہیں روکا یہی وہ نکات ہیں جن سے ہمیں درس لینے کی ضرورت ہے دعا ہے کہ خداوند متعال ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .