۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا مسرور عباس انصاری

حوزہ/ انجمن اتحاد المسلمین جموں و کشمیر نے کہا کہ عارضی جنگ بندی کے دوران بھی اسرائیل اپنی جارحیت سے باز نہیں آرہا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ زندہ ضمیر اقوام اس ناسور کو لگام دینے کے لئے کارگر اقدامات اٹھائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ آغاز ایام فاطمیہ(س) اور شہزادی کونین ؑکے یوم شہادت کی مناسبت سے انجمن اتحاد المسلمین جموں و کشمیر کے اہتمام سے دیور پریہاس پورہ میں حسب سابق سوگواری کی ایک عظیم الشان مجلس برگزار ہوئی جس میں وادی کے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں عزاداران حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے شرکت کی ۔

شرکاء نے مرثیہ خوانی ،نوحہ خوانی و سینہ زنی کرکے مادر حسنینؑ ،شہزادی کونین ؑکو شاندار انداز میں خراج عقیت پیش کیا۔اس مجلس میں وادی کے نامور زاکرین نے روایتی انداز میں مرثیہ خوانی کی اور مجلس کے اختتام پر صدر انجمن حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے عزاداروں کے جم غفیر سے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں مولانا مسرور عباس انصاری نے سیرت فاطمی کے درخشان گوشوں کو اجاگر کرتے ہوئے آپ کی آفاقی شخصیت کو نہ فقط خواتین بلکہ عالم بشریت کے لئے اسوہ کامل ونمونہ عمل قرار دیا ۔

مولانا نے کہا کہ اگر امت مسلمہ اپنے لائف سٹائل حضرت زہرا ؑ کی انمول زندگی کے رنگ میں رنگنے کی کوشش کریں گے تو تمام دنیوی اور اخروی مسائل ومشکلات کا حل یقینی بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیرت فاطمی کے فارمولہ سے معنویت کی بلند ترین درجات سر کئے جاسکتے ہیں بشرطیکہ اس گوہر ناب کو گہرائی فکر سے سمجھا جائے ۔

مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا کہ حضرت زہرا ؑکی عظیم ترین اور برگزیدہ شخصیت امت کا مشترکہ میراث اور سرمایہ ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ امت کا ہر فرد خاص طور پر خواتین طبقہ فاطمہ شناس بن جائیں۔اور فاطمہؑ شناس بن کر دور حاضر کے تمام چلینجز کا مردانہ وار طریقے سے مقابلہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ پرآشوب دور میں فاطمی کلچر کی اشد ضرورت ہے اسی ثقافت سے خواتین کے عزت وعصمت کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

مولانا نے معاشرے میں پنپ رہی سماجی برائیوں خاص طور پر منشیات کے بڑھتے ہوئے رحجان پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ناسور کا بنیادی وجہ نوجوانوں خاص طور پر طلباء طبقہ کی آوارہ گردی ہے۔اس ضمن میں والدین اور سرکاری اداروں کی جانب سے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو کھلی چھوٹ مل رہی ہے۔

انہوں نے منشیات سے قبل نوجوانوں خاص طور پر طلباء کی آوارہ گردی پر سرکار سے روک لگانے کا مطالبہ کیا اور اور والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کے نقل وحمل پر مکمل نظر رکھیں۔

مولانا نے نوجوان نسل خاص طور پر نوجوان لڑکیوں سے تلقین کی کہ کہ بہر صورت حضرت زہرا ؑ کی سیرت پر عمل پیرا ہوجائیں اور اس بے نظیر شخصیت کو اپنے لئے بطور رول ماڈل قراردیں۔

مولانا نے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کے کھوکھلے ڈھانچے سے مطالبہ کیا کہ وہ مجرمانہ خاموشی توڑیں اور اسرائیل کو مجرم قرار دے کر اس کو عالمی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ عارضی جنگ بندی کے دوران بھی اسرائیل اپنی جارحیت سے باز نہیں آرہا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ زندہ ضمیر اقوام اس ناسور کو لگام دینے کے لئے کارگر اقدامات اٹھائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .