۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: امن پسندوں اور شرپسندوں کو ایک قطار میں کھڑا کرنے کی پالیسی کے سبب آج تک آئین کی بالادستی قائم ہوئی نہ قانون کی حکمرانی، پائیدار جمہوریت کیلئے سابقہ رویوں کوتبدیل کرنا ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 07 دسمبر 2023ء نیشنل ووٹر ڈے پر اپنے پیغام میں کہا: اسلامی دنیا میں پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مغربی جمہوریت کے اصول کو اپنایا مگر افسوس آج تک پاکستان میں ہونیوالے انتخابات پر کہیں نہ کہیں شکوک و شبہات کا سایہ رہا تو کہیں دھاندلی اور دھند کے سائے رہے۔

انہوں نے مزید کہا: آج بھی کہیں لیول پلینگ فیلڈ کا نوحہ گونجتا ہے جبکہ دوسری طرف توازن کی پالیسیوں نے شرپسندوں اور امن پسندوں کو بھی ایک قطار میں کھڑا رکھا ہے، یہی عوامل ہیں کہ آج تک آئین کی بالادستی قائم ہوئی نہ قانون کی حکمرانی۔

علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے اور معاشی استحکام کیلئے داخلی و جمہوری استحکام کا اصول لازم ہے۔

انہوں نے کہا: شہری آزادیوں میں سرفہرست ووٹر کی آزادی، بنیادی انسانی حقوق اور انتخاب کی چوائس ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ نے کہا: مغربی جمہوریت کے اصول کو اسلامی دنیا نے نظام شوریٰ کے حوالے سے اپنایا اور اس جمہویرت کو اسلامی دنیا میں جن ممالک نے سب سے پہلے حق حکمرانی کیلئے بہتر تصور کیا ان میں پاکستان سرفہرست ہے۔ مغربی جمہوریت کا سب سے بنیادی اصول بنیادی انسانی حقوق، مکمل شہری آزادیاں اور آزادی اظہار رائے ہے۔ البتہ ان اصولوں کو پاکستان کے پیرائے میں دیکھا جائے تو آج تک کیا ووٹر (شہری) کو مکمل شہری آزادیاں حاصل ہوئیں؟ جب بھی الیکشن ہوئے کبھی دھاندلی زدہ قرار دیئے گئے تو کبھی انجینئرڈ الیکشن کی اصطلاح متعارف ہوئی اور کبھی لاڈلہ پن اور کبھی قبل از وقت انتخابات کی دھاندلی کے الزامات کیساتھ دھند کے سائے رہے۔ مگر آج کہیں لیول پیلنگ فیلڈ کا نوحہ گونج رہا ہے تو دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ توازن کی پالیسیوں کے سبب شرپسند عناصر اور امن پسندوں کو ایک قطار میں کھڑا کر دیا گیا تو کیا ایسے میں ووٹرز کو آزادی کے ساتھ چناؤ کا حق ملے گا؟ یا پھر مزید الجھنیں پیدا ہونگی؟

انہوں نے مزید کہا: آج تک ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی راہ میں اگر کوئی بڑی رکاوٹ آئی تو وہ یہی پالیسیاں رہیں۔ جب تک آئین کے تحت اور قانون کی عملداری کے ساتھ شفاف انتخابات کا انعقاد نہیں ہو گا، پائیدار جمہوریت اور ووٹر کو صحیح معنوں میں حق رائے دہی کا حصول ایک خواب ہی رہے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .