۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
اساتید و دانشجویان دانشگاه ادیان و مذاهب

حوزہ / ایران کے صوبہ ہرمزگان میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: امام خمینی (رح) اور رہبر معظم کی آرزؤں میں سے ایک اسلامی مذاہب کے درمیان وحدت و تقریب کا مسئلہ تھا اور ہے۔ یہ چیز کوئی بیان بازی نہیں ہے بلکہ اسلامی مذاہب کے درمیان وحدت کا قیام ہمارا مشن اور ہدف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے اساتید اور طلباء کے ایک گروپ نے صوبہ ہرمزگان کے دورہ دوران اس صوبہ میں نمائندہ ولی فقیہ حجت الاسلام والمسلمین محمد عبادی زادہ اور امام جمعہ بندر عباس سے ملاقات اور گفتگو کی۔

رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں حجت الاسلام والمسلمین عبادی زادہ نے ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے ثقافتی سفیروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا: روابط، تعاملات اور میدانی دورے جہاد تبیین کی واضح مثال ہیں جس پر رہبر معظم نے بارہا تاکید کی ہے۔

انہوں نے کہا: بعض اوقات ان میدانی دوروں کے فوائد اور تاثیر بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے سیمینارز اور کانفرنسز سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

حجت الاسلام عبادی زادہ نے مزید کہا: رہبر معظم کا جہاد تبیین کے مسئلہ پر تاکید بھی اسی وجہ سے ہے کہ ہمارے طلباء آئیں اور اسلامی نظام کی کامیابیوں کو ہر پہلو سے خود مشاہدہ کریں اور ان دوروں کی برکت سے نوجوانوں کو امید اور تشویق ہوتی ہے۔

شہر بندر عباس کے امام جمعہ نے کہا: رہبر معظم نے معاشرے کی بیداری کی سطح کو بلند کرنے میں علمی مراکز کے کردار پر بھی بہت تاکید کی ہے اور ادیان و مذاہب یونیورسٹی کی تعلیمی و تربیتی سرگرمیاں بالکل وہی ہیں جن کی ہمیں تہذیبی مستقبل کے لئے ضرورت ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے نائب سربراہ حجت الاسلام مصطفیٰ جعفرطیاری نے ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے ثقافتی سفیروں کے کاروان کی طرف سے صوبہ ہرمزگان کے عوام اور حکام کا گرمجوش استقبال اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور ادیان و مذاہب یونیورسٹی کی طرف سے صوبہ ہرمزگان میں نمائندہ ولی فقیہ اور امام جمعہ بندر عباس حجت الاسلام والمسلمین محمد عبادی زادہ کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .