بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿آل عمران، 50﴾
ترجمہ: اور جو مجھ سے پہلے (توراۃ) موجود ہے میں اس کی تصدیق کرتا ہوں اور (میرے آنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ) میں تمہارے لئے ان چیزوں میں سے بعض کو حلال کروں جو تم پر حرام تھیں۔ اور میں تمہارے پروردگار کی طرف سے اعجاز کے ساتھ تمہارے پاس آیا ہوں۔ لہٰذا اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو۔ اور میری اطاعت کرو.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے تک تورات میں تحریف نہیں ہوئی تھی.
2️⃣ تورات کے بعض احکام کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ذریعے منسوخ ہو جانا.
3️⃣ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مستقل شریعت کے حامل تھے.
4️⃣ بعض الہیٰ احکام کے تغیر و تبدل میں زمانے اور وقت کی تاثیر.
5️⃣ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا تقاضا ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام کو معجزات کے ساتھ بھیجے.
6️⃣ تقویٰ الہیٰ اور اس کے رسولوں کی اطاعت میں تلازم پایا جاتا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران