بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّـهُ ۖ وَاللَّـهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ ﴿آل عمران، 54﴾
ترجمہ: انہوں (بنی اسرائیل) نے (عیسیٰ کے خلاف) مکاری کی اور اللہ نے بھی اپنی (جوابی) تدبیر و ترکیب کی۔ اور اللہ سب سے بہتر تدبیر و ترکیب کرنے والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ بنی اسرائیل کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف مکر و فریب کرنا.
2️⃣ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف سازشی کفار کے حیلہ و فریب کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کا ویسا ہی جواب.
3️⃣ کفار کو سازش کا جواب دینے میں اللہ تعالیٰ کا قادر اور غالب ہونا.
4️⃣ اگر انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ حیلہ و فریب سے کام لے تو اس کی شکست یقینی ہے.
5️⃣ کفار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے مکر کا مطلب انہیں ان کے مکر و فریب پر سزا دینا ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران