حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدس میں موجود انڈین اسلامک اسٹوڈنٹ یونین کی سربراہی میں ہندوستانی طلاب کی مختلف انجمنوں کے باہمی اتحاد و انتظام سے ۲۶ جنوری کو حسب سابق ایک عظیم سالانہ اجتماع کا انعقاد کیا ، جسکی ابتداء تلاوت کلام مجید کے ذریعہ سے ہوئی۔
جلسہ کی نظامت کے فرائض کو انجام دیتے ہوے حجۃ الاسلام جناب مولانا سید امان حیدر رضوی نے قومی اتحاد اور اور اشعار حب الوطن سے جلسہ کا با قاعدہ آغاز کرتے ہوے جلسہ کے پہلے مقرر حجۃ الاسلام و المسلمین جناب فصاحت حسین صاحب کو آواز دی۔
تصاویر دیکھیں:
مقرر اول نے اپنے موضوع کا کما حقہ بیان سامعین کے گوش گزار کیا۔اسکے بعد اس جلسہ کے انصرام و انتظام کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے انڈین اسلامک اسٹونٹ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین سید حیدر عباس زیدی نے ۲۶ جنوری کے سلسلہ سے اور اس دن ہونے والے اجتماع کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا: کہ ۲۶ جنوری ۱۹۵۰ کو ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کی صدارت میں لکھا گیا قانون ہندوستانی ملک کی تقدیر بن گیا اور اس قانون میں ان تمام پہلوں کا تذکرہ ہوا ہے جس میں مختلف ادیان و مذاہب کے لوگوں کے حقوق کا پاس و لحاظ رکھا گیا ہے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے بیان کیا کہ اس اجتماع کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے تمام ہندوستانیوں کو یہ پیغام دیں کہ حب الوطنی میں ہم تمام ہندوستانیوں کے ساتھ ساتھ ہیں چاہے جہاں اور جس ملک میں بھی رہیں ۔
اسکے بعد کارگل لداخ سے تعلق رکھنے والے مولانا سید محمد روح الموسوی صاحب نے تقریر فرمایی جس میں انہوں نے ہندوستان کی خوبصورتی اور اس سے محبت کی طرف اشارہ کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں:
موجودہ ہندستان کے مسائل کا حل سیکولر اور جمہوری فکر، ڈاکٹر عباس مہدی حسنی
جلسہ کے تیسرے مقرر حجۃ الاسلام مولانا سید عباس مہدی حسنی صاحب نے جلسے کے انعقاد کو سراہتے ہوئے اس قسم کے دیگر جلسات کے انعقاد پر خصوصی تاکید فرمایی۔
آخر می حجۃ الاسلام مولانا سید مراد رضا رضوی نے ۲۶ جنوری اور ملکی قانون کے سلسلہ سے تبادل خیال کیا۔
درمیان اجتماع مختلف شعراء کرام نے اپنے اپنے اشعار سے جشن کا سماں باندھا جس میں جناب مولانا فیروز حیدر صاحب، جناب مولانا عرفان عالم پوری صاحب جناب مولانا قیصر عباس رضوی صاحب پیش پیش رہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:
اختتام جلسہ پر بچوں سے کئے گئے مختلف سوالات و جوابات کے عوض و نیز وہاں پر حاضر تمام بچوں کو ہدایا سے نوازا گیا ۔آخر جلسہ میں ملک و قوم کی فلاح و بہبودی کی دعا کرتے ہوئے دعائے امام زمان پر جلسہ کا اختمام ہوا۔
اس جلسے میں شریک ہونے والے انجمنیں : انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین، مجلس علماء ہندوستان، مجمع علماء و طلاب ہندوستان، انجمن محبان آل یاسین (طلاب نجفی ہاؤس مقیم ایران)، بزم ذکر و فکر، محبان ام الآءمہ، طحہ فاونڈیشن، فجر فاونڈیشن ،سبیل میڈیا، تشکل امام حسین علیہ السلام ،طلاب کرگل و لیہ، وحدۃ المنتظر، سیدہ زینب فاونڈیشن، فلاح فاونڈیشن، شعور ولایت، الامام الحسین فاونڈیشن، تنظیم عسکری، والقلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ، تشکل فرھنگی امام مبین، زینب میڈیا،موسسہ امام رضا، موسسہ آل محمد، موسسہ حیات طیبہ ، موسسہ العزم، المصطفی فاؤنڈیشن ، موسسه اشراق، و البلاغ فاؤنڈیشن، نبا فاؤنڈیشن، موسسہ خیریہ امام حسن، حجت بالغه فاؤنڈیشن، موسسہ حاجی ناجی نیز دیگر افراد شامل رہے۔