حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار علماء کرام نے اہل بیت کونسل انڈیا کے زیر اہتمام مولانا غلام عسکریؒ ہال بارہ بنکی میں منعقدہ کانفرنس میں کیا۔
اس موقع پر مولانا محمد جابر جوراسی نے کہا کہ ظہور امامؑ میں تاخیر کی ایک وجہ ہماری آمادگی اور ان سے روبرو ہونے میں ہماری تیاری میں کمی ہے۔
مولانا سید محمد عسکری نے کہا: امامؑ کا جب ظہور ہوگا دنیا ظلم و جبر اور کثرت گناہ سے بھری ہوگی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ظہور سے پہلے ان بدکاریوں اور گناہوں کو روکنے کی کوشش نہ کی جاۓ کیونکہ یہ ایک انحرافی سوچ ہے۔
مولانا محمد علی محسن تقوی نے کہا انتظار کا مطلب ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کے بیٹھ جانا نہیں ہے بلکہ برائیوں کے خلاف اپنی بساط بھر انتھک کوششوں کو جاری رکھنا ہے۔
مولانا رضا حیدر زیدی نے اس موقع پر وجود امامؑ کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہا کہ غیبت میں ہونے کے باوجود امامؑ کے فیض کرم کی بارشیں ہم پر ہورہی ہیں اگر ہم خود کو پاکیزہ بنائیں تو مزید برکات حاصل کر سکتے ہیں۔
مولانا محمد محسن وثیقہ عربی کالج فیض آباد نے امام کے انتظار کو تاریک رات میں صبح نور کے انتظار سے تعبیر کرتے ہوئے امید ظہور کو سب سے بڑا سرمایہ قرار دیا
مولانا ضمیر حیدر نے امام مھدیؑ کی عالمی حکومت کے امتیازات پر مدلل گفتگو کرتے ہوئے ان کے دور حکومت کو بشریت کے عروج کا دور قرار دیا۔
مولانا جنان اصغر مولائی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ظہور کیلئے معاشرے کے اندر بیقراری نہ ہونے کا سبب امامؑ کے وجود کی اہمیت سے ناواقفیت اور انکی عظیم عالمی حکومت کے امتیازات سے نا آشنائی کو قرار دیتے ہوۓ کہا اس قسم کی کانفرنس اسی مقصد کیلئے منعقد کیا جانا ضروری ہے۔
آخر میں اھل بیت کونسل کے صدر مولانا سید محمد رضا غروی نے علماء کرام اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا
کانفرنس کا آغاز مولانا ہلال عباس نے تلاوت قرآن سے کیا۔کانفرنس میں مولانا صابر علی عمرانی، مولانا مرزااظہر سانکھنوی، مولانا مصور زید پوری نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر اھل بیت کونسل کے سکریٹری مولانا جلال حیدر نقوی اور مولانا سید محمد ابن عباس کے علاوہ کثیر تعداد میں علمائے کرام و مؤمنین نے شرکت کی۔