۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
بازدید گروه بین‌الملل  از مؤسسه "الغری للمعارف الإسلامیة"

حوزہ/ حوزہ علمیہ مشکوٰۃ (قم المقدسہ) کے مدیر اور بین الاقوامی وفد کے اراکین نے عراق میں " الغری للمعارف الإسلامیة " کا دورہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ مشکوٰۃ (قم المقدسہ) کے مدیر اور بین الاقوامی وفد کے اراکین نے عراق میں " الغری للمعارف الإسلامیة " کا دورہ کیا اور اس تعلیمی مرکز کے سربراہ سے گفتگو کی۔

’الغری للمعارف الإسلامیة ‘کے سربراہ نے کہا: صدام ملعون کی حکومت میں عراقی عوام کی ثقافت اور مذہب پر کاری ضربیں لگی ہیں، صدام نے 35 سال میں عراق کی ثقافت اور مذہب کو اس حد تک تباہ کر دیا تھا کہ لوگوں کو دعا کی کتابیں بھی ساتھ رکھنے کی اجازت بھی نہیں تھی۔

شیخ قاسم الہاشمی نے الغریٰ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: 2003 میں عراق میں سب کچھ امریکہ کے ہاتھ میں تھا؛ ایسے حالات میں بھی ہم نے اپنی ثقافتی اور تبلیغی سرگرمیاں شروع کر دیں۔

انہوں نے اس ادارے کی وسیع ثقافتی سرگرمیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: اس مرکز میں فارسی زبان کے کورسز کا اہتمام، خواتین کے لیے خصوصی کورسز کے انعقاد کے لئے معہد الزہرا (ع) کا قیام ، تمرین خطابت کے لئے خصوصی کورسز ، سیاسی تجزیہ، متعدد میگزین وغیرہ جیسی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں، ہم نے ایک بار فارسی اور انگریزی زبان کے لئے کورس کا انعقاد کیا تھا جس میں 100 سے زائد افراد نے فارسی زبان کے کورس میں رجسٹریشن کرایا، لیکن انگریزی زبان کے کورس میں صرف 15 افراد نے رجسٹریشن کرایا،جس کے بعد میں نے شرکت کرنے والے نوجوانوں سے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ ایران واحد شیعہ ملک ہے اس لیے فارسی زبان ہمارے لیے انگریزی سے زیادہ اہم ہے۔

شیخ قاسم الہاشمی نے عالمی یوم قدس منانے اور امام خمینی (رہ) کی برسی منانے کو ادارہ کے دو مرکزی منصوبوں کے طور پر قرار دیتے ہوئے کہا: پہلے عراقی عوام یوم قدس اور اس کے مارچ سے بالکل بھی واقف نہیں تھے، حالانکہ وہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں حساس تھے،2003 میں ہم نے یوم قدس کی اہمیت کو بیان کیا اور کوفہ سے نجف تک صرف 50 افراد کے ساتھ مارچ کیا، الحمد للہ ہر سال تعداد میں اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ پچھلے سال ہزاروں لوگ یوم قدس کے مارچ میں شریک ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .