بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ۗ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿آل عمران، 93﴾
ترجمہ: تورات نازل ہونے سے پہلے کھانے کی سب چیزیں (جو اسلام میں حلال ہیں) بنی اسرائیل کے لیے بھی حلال تھیں۔ سوائے اس کے جو اسرائیل (یعقوب) نے اپنے اوپر حرام کر رکھی تھی (یہود سے) کہو کہ اگر تم سچے ہو تو تورات لاؤ اور اسے پڑھو.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ انبیاء علیہم السلام کو اپنے اوپر بعض حلال چیزیں حرام کرنے کا اختیار تھا.
2️⃣ تورات کے نازل ہونے کے بعد بنی اسرائیل پر بعض کھانے کی چیزیں حرام کر دی گئیں.
3️⃣ مسلمانوں پر بعض چیزوں کے حلال ہونے پر یہودیوں کو اعتراض تھا.
4️⃣ کسی شریعت کی طرف منسوب نظریات اگر اس شریعت کے آسمانی کتاب کے مخالف ہوں تو باطل ہیں.
5️⃣ جو کھانے کی چیزیں حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے اوپر حرام کر رکھی تھیں وہ بنی اسرائیل پر بھی حرام تھیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران