بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ ﴿آل عمران، 91﴾
ترجمہ: بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور پھر کفر ہی کی حالت میں مر گئے تو ان میں سے کسی ایک سے ساری زمین بھر سونا بطور فدیہ و معاوضہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوں گے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ موت توبہ کی مہلت کا اختتام.
2️⃣ قیامت میں کافروں سے ان کے چھٹکارے کے لئے کوئی فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا.
3️⃣ جو لوگ کفر کی حالت میں مر جائیں وہ دردناک عذاب کے مستحق ہیں.
5️⃣ ایمان اس قدر زیادہ قدر و قیمت رکھتا ہے کہ تمام مادیات کے ساتھ قابل قیاس نہیں ہے.
5️⃣ کفار قیامت میں ہر قسم کی مدد سے محروم رہیں گے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران