۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
عطر قرآن

حوزہ|سوچ سمجھ کر ایمان لانے کے بعد کفر کی طرف بازگشت ظلم ہے۔ مرتدوں کی ہدایت سے محرومی، سنت الہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ‎﴿آل عمران، 86﴾

ترجمہ: بھلا خدا ان لوگوں کو کیوں کر ہدایت دے گا (منزل مقصود پر پہنچائے گا) جو ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہوگئے۔ حالانکہ وہ گواہی دے چکے تھے کہ رسول برحق ہے۔ اور ان کے پاس آیات بینات (واضح معجزات) بھی آچکے تھے۔ بے شک خدا ظلم و جور کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ بعض لوگوں کا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں اسلام سے کفر کی طرف لوٹ جانا.
2️⃣ ظلم، اللہ تعالیٰ کی ہدایت سے محرومیت کا موجب ہے.
3️⃣ سوچ سمجھ کر ایمان لانے کے بعد کفر کی طرف بازگشت ظلم ہے.
4️⃣ مرتدوں کی ہدایت سے محرومی، سنت الہی ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .