۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
تصاویر/ نشست معاونت ارتباطات و بین الملل حوزه های علمیه با مدیران حوزه های علمیه هندوستان

حوزہ / حوزاتِ علمیہ ہندوستان کے مدیران نے قم المقدس میں حوزہ علمیہ کے مرکز مواصلات اور بین الاقوامی امور کے مسئول کے ساتھ منعقدہ نشست میں شرکت کی اور مدارسِ دینیہ کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ہندوستان کے مختلف شہروں اور صوبوں کے مدارس کے مدیر و ناظمین کے ایک گروہ نے 30 مارچ 2024ء بروز منگل حوزہ علمیہ کی علمی انجمنوں کے میٹنگ ہال قم میں حوزہ علمیہ کے مرکز مواصلات اور بین الاقوامی امور کے مسئول حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری کے ساتھ منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کی اور مدارسِ دینیہ کے مسائل پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر کے دوران حوزہ علمیہ قم کے تجربات، صلاحیتوں اور علمی توانائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم ان تمام تجربات اور صلاحیتوں کو ہندوستانی مدارس میں منتقل کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔

تصاویر دیکھیں:

حوزات علمیہ ہندوستان کے مدیروں کی حجۃ الاسلا والمسلمین حسینی کوہساری سے ملاقات

حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری نے اپنے بیانات میں ہندوستانی مدارس کے مدیران کو درج ذیل امور میں فعالیت کی دعوت دیتے ہوئے ان امور کے اجرائی کرنے میں اپنے بھرپور تعاون کا اعلان کیا:

1۔ حوزات اور مدارس علمیہ کے آئندہ کے پروگرامز کو مشخص اور باہدف بنانا اور مرحلہ وار ان اہداف کے حصول کے لئے قدم بڑھانا۔

2۔ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تربیتی لحاظ سے بھی مدارس کو فعال کرنا۔

3۔ تحقیق کے میدان میں مدارس کو تقویت کرنا۔

4۔ تبلیغی کورسز کا انعقاد جیسے ایران میں "طرح امین" ہے جہاں ہزاروں افراد کو مختلف شعبوں میں تبلیغی لحاظ سے فعالیت کے لئے آمادہ کیا جاتا ہے۔

5۔ طرح مطالعاتی، جس میں مختلف اور ضروری موضوعات پر مطالعہ کے کورسز کروائے جاتے ہیں۔

6۔ قرآنی و تفسیری سرگرمیوں کو اہمیت دینا۔

7۔ میڈیا، سوشل میڈیا، اخبار وغیرہ پر مدارس کی فعالیت کو منعکس کرنا (جیسے دانشکدہ رسانه در قم)۔

8۔ شبہات دینی کا جواب دینے پر خصوصی توجہ دینا۔

9۔ علمی و ٹیکنالوجی پیشرفت کا حصول، جس سے استفادہ موجود وقت کی اہم ضرورت ہے۔

10۔ مختلف ادیان و مذاہب کے درمیان تعامل اور تبادل نظر کو یقینی بنانا وغیرہ۔

حوزہ علمیہ قم کے نائب مدیر حجت الاسلام والمسلمین حمید ملکی نے اپنے خطاب کے دوران ہندوستانی مدارس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے انقلابِ اسلامی کی برکات اور ایران اور عالم اسلام میں مدارس دینیہ کی سطح کو مزید مضبوط اور بہتر بنانے پر تاکید کی۔

مدرسہ جوادیہ کے مدیر حجت الاسلام والمسلمین ضمیر الحسن نے اپنی تقریر میں ہندوستان میں مدارس کے حالات کو ناگفتہ بہ قرار دیا اور کہا: مدارسِ دینیہ کو تقویت کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ دور میں بدقسمتی سے حوزہ علمیہ میں آنے کا رجحان انتہائی کم ہو گیا ہے۔ بہرحال تمام تر مسائل و مشکلات کے باوجود ہم نے اس ملک میں دینی مدارس کو زندہ رکھنے کی اپنی پوری کوشش جاری رکھی ہوئی ہے۔

حیدرآباد شہر سے تعلق رکھنے والے حجت الاسلام والمسلمین فرشتہ نے بھی قم اور نجف کے مراجع عظام تقلید سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان میں اپنے مقلدین کو وجوہاتِ شرعیہ کے اسی ملک اور دینی مدارس پر ہی مصرف کی اجازت دیں۔

انہوں نے کہا: ہندوستانی شہروں کو ممتاز مبلغین کی ضرورت ہے۔ یہاں مرکز سے اگر کسی مبلغ کو ہندوستان بھیجا جا رہا ہے تو اسے بھیجتے وقت یہ دیکھا اور پرکھا جائے تاکہ وہ اس علاقہ کی ضروریات سے اچھی طرح واقف ہو اور اپنی تبلیغ کے دوران موفق اور مؤثر بھی قرار پائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .