۶ تیر ۱۴۰۳ |۱۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 26, 2024
رسول میر

حوزہ/ میری زاتی رائے تو یہ ہے کہ پیٹس شو کا انعقاد یونیورسٹی کا ایک بہترین اقدام تھا اور اگر صرف کتا شو بھی منعقد ہوتا تو بھی اس میں کوئی برائی نہیں تھی۔

تحریر: رسول میر

حوزہ نیوز ایجنسی| میری زاتی رائے تو یہ ہے کہ پیٹس شو کا انعقاد یونیورسٹی کا ایک بہترین اقدام تھا اور اگر صرف کتا شو بھی منعقد ہوتا تو بھی اس میں کوئی برائی نہیں تھی۔

بلتستان یونیورسٹی میں منعقدہ ڈاگ شو جسے پیٹس شو ظاہر کرنے کے لئے کچھ کرائے کے دانشوروں نے ایڑی چوٹی کی زور لگائی، لیکن جب شو منعقد ہو گیا تو کتوں نے دم ہلاکر پیڈ دانشوروں کی دانشوری کا ڈراپ سین کردیا-

یہ کتا شو ہی تھا لیکن ہمارے نام نہاد دانشوروں کے اندر اتنی اخلاقی جرأت نہیں تھی کہ اسے ڈاگ شو تسلیم کریں۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی دغلاپنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے پیٹس شو کے لحاف میں لپیٹنے کی ناکام کوشش کی۔

یقین جانیئے اسلام اتنا تنگ نظر اور محدود نہیں جتنا ان خودساختہ روشن خیالوں کے خیالات تنگ و تاریک ہیں۔ اسلام نہ صرف تمام پالتو جانوروں کے حقوق، صحت، صفائی اور خوراک کے حوالے سے خصوصی تاکید کرتا ہے، بلکہ کتوں کو سدھار کر گھر کی رکھوالی اور شکار کے لئے استعمال کرنے کے حوالے سے بھی خصوصی احکامات بیان کرتا ہے۔

شکاری کتوں کے احکام باقاعدہ فقہاء اور مجتہدین کی کتابوں میں بیان ہوئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے کتا نجس العین ہے لیکن اس کا شکار حلال ہے۔

یونیورسٹی پہ اصل اعتراض یہ تھا کہ تعلیمی، تحقیقی اور تخلیقی دنیا میں کوئی نئی پیشرفت کا سن کر آپ کے کان میں جونک بھی نہیں رینگتے۔

سائنس شو, ٹکنالوجی شو، جاب شو، ڈسکوری و ایجادات شو، مینیفیکچرل شو، بک شو، نئی کتابوں کی رونمائی اور کوئی نئی تھیوری کچھ بھی نہیں، فقط علاقائی تہذیب و ثقافت سے متصادم ڈاگ شو سے آپ کی دلچسپی واقعاً قابل دید و داد ہے۔

جانوروں سے پہلے یہاں انسانی حقوق کی حفاظت کو یقینی بنائے، کیونکہ وی سی سے لیکر چپڑاسی تک میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے عہدوں پہ تاحیات براجمان ہیں۔

جانوروں سے پہلے میرے گلگت بلتستان کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو انسان سمجھ کر ان کا استحصال بند کریں۔

جانوروں سے پہلے یہاں پڑھنے والی حوا کی بیٹیوں کی عزت نفس کو وی سی جیسے شہوت پرست پیٹس سے بچانے کی کوشش کی جائے۔

جانوروں کی حفاظت ہم پہلے ہی کر رہے ہیں۔ آپ اپنے بچوں کے تعلیمی قتل کے سلسلے کو بند کر کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کی کوشش کریں۔

کتا شو سے پہلے رزلٹ شو کرکے دکھایا جائے پھر ہم مانیں گے۔

میرے گلگت بلتستان کے ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز سے آپ کتوں سے بھی بدتر سلوک کرتے ہر اصول پسند، قابل اور پیشہ ورانہ مہارت کی حامل شخصیات کے لئے اپنا دروازہ بند کرکے کچھ ناہل چرب زبان چاپلوس لوگوں کو دانشوری جھاڑ کر اپنے دفاع کے لئے تعینات کیا ہوا ہے۔

ایک بات واضح کرتا چلوں انہیں کتوں سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ان پیٹ کے پجاریوں کو جہاں سے کوئی این جی او گرانٹس کی ہڈی ڈالتی ہے، وہاں گنگنانا شروع کر دیتے ہیں، لہٰذا پیٹس اور پیڈ دانشوروں سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اپنی دانشوری سنبھال کر رکھیں، ہمیں جانوروں کے حقوق رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سمجھا گئے ہیں۔ شب ضربت مولا علی علیہ السلام نے مسجد کی طرف جاتے ہوئے جو آخری وصیت و نصیحت کی تھی وہ پیٹس کے بارے میں ہی تھی۔

اپنی ملت کا قیاس اقوام مغرب سے نہ کر

خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .