صدائے حریت
نظامِ ظلم لرزے گا پشیماں تیرگی ہوگی
مرے قاتل کے ہاتھوں میں لہو کی ہتھکڑی ہوگی
فلسطیں میں اجالا ہوگا میرے خون سے ہر سو
ہر اک زندان میں میرے لہو کی روشنی ہوگی
یہ ہانیہ نے شہادت سے کر دیا ثابت
نہیں ہے موت گوارا مجھے ہر اک در پر
بڑا شہید بڑا کارزار ڈھونڈتا ہے
اسے اجل نہیں آتی ہے اپنے بستر پر
اسی لئے کیا تہران انتخاب نجیب
کہ موت آئے تو آئے اذانِ حیدر پر
شاعر اہل بیت مولانا نجیب الحسن زیدی