حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو، اعظم گڑھ/اربعین حسینی پیدل مارچ ۲۰۲۴ء میں شرکت کے لئے دنیا بھر سے دوستداران ِامام حسین علیہ السلام کا انفرادی طور سے اور قافلہ کے ہمراہ کربلا عراق پہونچنے کا سفر عشق نہایت خلوص او رجوش عقیدت وجذبہ محبت کے ساتھ شروع ہوچکا ہے۔
تقریباً چودہ سو سال کا زمانہ گزرنے کے بعد بھی آج سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی کرامت دیکھ کر اہل دنیا حیرت و استعجاب میں غوطے کھا رہے ہیں ،آج کی بھری پری دنیا میں امام حسین ؑ کے نام پر جتنا خیر خیرات اور انسانی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جا رہا ہے اتنا دنیا کی کسی مذہبی،سیاسی ،سماجی،ثقافتی رہنما کے نام پر خرچ نہیں کیا جاتا۔
اربعین حسینی کے موقع پر نجف تا کربلا پیدل مارچ (مشی) میں کروڑوں کی تعداد میں عراق کے اندر جو سالانہ انسانی مذہبی اجتماع وقوع پذیر ہوتا ہے وہ اپنی کیفیت و کمیت کے اعتبار سے دنیا بھر میں بے مثل و بے نظیر ہے۔بالخصوص 80کلو میٹر کا مختلف انواع و اقسام کے لذیذ و ذائقہ دار طعام و مشروبات سے مزین طویل وعریض دسترخوان اپنی آپ مثال اور لاجواب ہے جہاں زائرین کےمفت کھانے پینے،ٹھہرنے،دوا علاج وغیرہ کے کیمپ چوبیس گھنٹے زائرین کی خدمت کے لئےتیار رہتےہیں۔اس موقع پر عراقی عوام اور حکومت کے جذبہ ایثار و مہمان نوازی کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ،جبکہ دنیا بھر کے ارباب خیر مومنین کرام اور ایرانی عوام اور حکومت اسلامی کا تعاون و اشتراک بھی لائق ستائش اور قابل ذکر ہے۔
خود ساختہ خلیفہ یزید ابن معاویہ ملعون نے حضرت امام حسین ؑ کو عین ایام حج میں مناسک حج کی ادائیگی سے محروم کردیا تھا مگر آج کتاب کامل الزیارت کے مطابق بروایت ام المومنین حضرت عائشہ قبر حسین ؑ کی ایک زیارت کا ثواب نوّے (90) حج مبرور کے برابر ہے۔
ظالم یزید ملعون نے امام حسینؑ اور ان کے اصحاب و انصار کو گھر سے بے گھر کردیا تھا مگر آج دنیا کے ہر ملک میں کروڑوں کی تعداد میں دیدہ زیب و عالی شان امام حسین ؑ کے گھر بنام’’ امام بارگاہ ‘‘موجود ہیں۔
فاسق یزید ملعون نے امام حسین ؑ اور ان کے بہتر ساتھیوں کو بھوکا شہید کیا تھا مگر آج دنیا بھر میں امام حسین ؑ کے نام پر بطور تبرک اور ’’ نذرو نیاز حسین ؑ ‘‘ جتنی تعداد اور مقدار میں نہ صرف غریبوں بلکہ بلا امتیاز امیر غریب ہر طبقہ کے انسانوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے کسی او ر کے نام پر کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔
جابر و بدکرداریزید ملعون نےامام حسین ؑ اور ان کے اصحاب و انصار حتیٰ کہ ششماہہ بچہ علی اصغر کو پیاسا شہید کردیا مگر آج دنیا کے ہرملک میں شہدائے کربلا کے نام کی سبیلیں لگائی جاتی ہیں جہاں بلا تفریق مذہب و ملت ہر انسان بہترین مشروبات سے سیراب ہوتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو وترجمان مجمع علماءوواعظین پوروانچل نے بتاریخ ۱۶؍اگست ۲۰۲۴ء بروز جمعہ ۲؍بجے دن مبارکپور کے بنارسی ساڑیوں کے مشہور و معروف تاجر الحا ج ماسٹر امیر حیدر کربلائی کی رہائش گا واقع ہ محلہ پورہ خواجہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) میں منعقد ایک دعائیہ تقریب بسلسلہ روانگی الحاج ماسٹر امیر حیدر کربلائی برائے شرکت زیارت اربعین و پیدل مارچ(مشی) نجف تا کربلا (عراق) اپنے خطاب کے دوران کیا۔
مولانے مزید کہا کہ اربعین پیدل مارچ عربی میں اس کو ’’مشی‘‘ کہتے ہیں یہ شیعہ مذہبی رسومات میں سے ایک ہے جو ہر سال عراق کے مختلف شہروں سے اور دنیا کے بہت سارے ملکوں سے شروع ہو کر 20 صفر کو کربلائے معلی میں روضہ امام حسین علیہ السلام پر زیارت اربعین کی قرائت کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔ اس سفر کو عام طور پر نجف تا کربلا پیدل طے کیا جاتا ہے۔
قاضی طباطبائی نے سید الشہداء کے پہلے اربعین پر اپنی تحقیقی کتاب میں اربعین کے دن امام حسین کی زیارت کو ائمہ کے زمانے سے شیعوں کی ایک روایت اور متواتر طرز عمل قرار دیا ہے۔
پیدل مارچ(مشی) ایک بہترین مذہبی رسم یا عبادت ہے جو دیگر اقوام و مذاہب میں بھی پائی جاتی مگر شیعہ مذہب کے مطابق اسلام میں اس کی باقاعدہ مذہبی نوعیت کی قدیم تاریخ رہی ہے۔اسی لئے آج کربلا اربعین اپیدل مارچ (مشی) میں شیعوں کے علاوہ سنّی ،عیسائی اور ہندو لوگ بھی شرکت کرتے ہیں۔
اسلام میں ’’مشی‘‘ کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی حضرت آدم ؑ اور اس دنیا کی آبادی کی تاریخ ۔قرآن مجید و احادیث کی روشنی میں پا پیادہ شعائراللہ و عتبات عالیات کی زیارات کے لئے جانا اللہ کی منشاء کے مطابق نہایت مقبول و پسندیدہ عمل ہے۔جیسا کہ وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍo(الحج، 22 : 27)
’’اور تم لوگوں میں حج کا بلند آواز سے اعلان کرو وہ تمہارے پاس پیدل اور تمام دبلے اونٹوں پر (سوار) حاضر ہو جائیں گے جو دور دراز کے راستوں سے آتے ہیں‘‘
حکم خدا و ائمہ معصومین کی اسی سیرت و سنت پر عمل کی نیت سے بتاریخ 16؍اگست بروز جمعہ بوقت ۲؍بجے دن بنارسی ساڑیوں کے مشہور و معروف تاجرالحا ج ماسٹر امیر حیدر کربلائی اپنے ایک بیٹے فیروز حیدر اور دو بیٹیوں کے ہمراہ بذریعہ کیفیات اکسپریس ٹرین اعظم گڑھ سے دہلی کے لئے روانہ ہوئے اور دہلی سے بذریعہ ہوائی جہاز عراق کے لئے پرواز کریں گے موصوف عراق کی زیارتوں سے فراغت کے بعد ایران و شام کی زیارتوں کے لئے بھی تشریف لے جائیں گے۔ تقریب کا آغاز حدیث کساء کی تلاوت سے ہوا ،اس موقع پر الحاج مولانا ابن حسن املوی کربلائی ،الحاج اعجاز حیدر کربلائی،الحاج رضی حیدر ،ثقلین حیدر ،عباس احمد غدیری،مولانا محمد محسن سمند پوری ، سمیت دیگر عزیز واقارب ،اور مومنین مبارکپور خدا حافظ کہنے اور رخصت کرنے کے لئے موجود رہے۔