تحریر: مولانا محمد رضی مھدوی مقیم کربلاء
حوزہ نیوز ایجنسی | پوری دنیا سے کروڑوں لوگ پیدل چل رہے ہیں اپنی آنکھوں کو آنسوؤں سے سجائے ہوئے، لبوں پہ نوحے، چہروں پہ غم کے آثار، تمازت آفتاب کی پرواہ نہ راستے کی مشکلات کی فکر، ایسا لگتا ہے کہ سورج سے کہہ چکے ہیں کہ جتنی سوزش تیری شعاعوں میں ہے اس سے زیادہ شدت ہمارے جذبوں میں ہے۔
کبھی لگتا ہے کہ راستہ کی تمام مشکلات انکی قدم بوسی میں مشغول ہوکر خادم حسین ہونے کا حق ادا کر رہی ہیں۔
بچے، بوڑھے اور جوان مرد ہوں زن ان سبھی کے جذبوں کو سلام ہے۔
یہ پیدل چل رہے لوگ اپنے اندر ایسا احساس لئے ہوئے ہیں جو صرف اور صرف معرفت امام حسین سے سرشار ہیں.
در اصل یہ سفر انکی یاد میں ہے جنھوں نے اپنا بھرا گھر اسلام پر قربان کردیا اور اسلام کو حیات جاودانی مل گئی۔
یہ سفر ان لوگوں کی مصیبتوں کو محسوس کرنے کیلئے ہے جنھیں پیاسا شھید کردیا گیا اور انکی عصمت مآب شھزادیوں کو سر برہنہ در بدر پھرایا گیا.
یہ سفر حرم امیر المومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی زیارت کے بعد وادی السلام سے شروع ہوکر حرم مولا حسین علیہ السلام پر تمام ہوتا ہے۔
سن اکسٹھ ہجری کا دلسوز واقعہ خون کے آنسو رولاتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام اور انکے اصحاب و انصار کو بے جرم و خطا بڑی بے رحمی سے یزید ابن معاویہ کے حکم سے شمر لعیں اور اسکے لشکر نے قتل کردیا۔
اسکے بعد اہلحرم کو بے کجاوہ اونٹوں پر سر برہنہ در بدر پھرایا گیا، ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پاؤں میں بیڑیوں میں جکڑ کر مولا سید سجاد علیہ السلام کو دشوار راستوں سے کربلا سے کوفہ اور کوفے سے شام اسیر کرکے لے جایا گیا۔
لہذا پوری دنیا سے لوگ اربعین کے موقع پر نجف اشرف سے پیدل چل کر مولا حسین علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں۔
پیدل چل کر زیارت کرنے کا ثواب احادیث اہل بیت علیھم السلام میں وارد ہوا ہے جیسا کہ حسین بن ثُوَیْر سے منقول ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : اے حسین! جو شخص بھی اپنی منزل سے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل نکلتا ہے اسکے ہر قدم کے بدلے نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اسکے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں اور اگر سوار ہوکر امام کی زیارت کیلئے نکلتا ہے ایک ایک قدم کے عوض اسکے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اسکی برائیوں کو محو کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ جب حرم پہنچ جاتا ہے تو اللہ اسے ناجحين اور مفلحین شمار کرتا ہے اور جب اسکے مناسک تمام ہوجاتے ہیں تو اللہ اسکا شمار فائزين میں کرتا ہے۔ (حدیث کا خلاصہ)
اربعین حسینی کی مناسبت سے ہونے والے اس سفر میں مختلف ممالک اور عراق کے مومنین راستے میں موکب لگاتے ہیں اور زائرین کی تمام سہولیات کا اہتمام کرتے ہیں۔
اس انوکھے سفر میں مومنین مندرجہ ذیل امور کو بخوبی انجام دیتے ہیں
1.عزاداری سید الشهداء کا اہتمام۔
2.احیاء ذکر اہل بیت علیھم السلام
3.ظالمین سے بیزاری
4.مظلومین کی حمایت کیلئے احتجاج
5. دشمنان اہل بیت علیھم السلام پر لعنت.
6.کثرت سے محمد و آل محمد پر صلوات پڑھنا.
7.تسبیح حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا
8. کثرت سے استغفار
یہ وہ اعمال ہیں جنکی اہل بیت رسول صلوات اللہ علیھم نے بڑی تاکید کی،ان اعمال کے انجام دینے کے بعد آخری عمل زیارت امام حسین اور مولا عباس علھیما السلام ہے جسکے بعد ہر شخص احساس کر سکتا ہے کہ یقینا پروردگار عالم نے اسکے تمام گناہوں کو معاف کردیا،گویا حرم سے حرم تک کا سفر انسان کی سعادت کا بہترین ذریعہ ہے۔
اللھم ارزقنا زيارة الحسين
و شفاعة الحسين يوم القيامة