حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو، مبارکپور، اعظم گڑھ/ بتاریخ ۱۶؍ربیع الاول بروز جمعہ بوقت ۹؍بجے صبح حوزہ علمیہ جامعہ جوادیہ بنارس میں سرکار ظفر الملت آیۃ اللہ سید ظفر الحسن طاب ثراہ کی ۴۴ویں برسی کے موقع پر سرکار ظفر الملت طاب ثراہ کی شریک حیات زائرہ عتبات عالیات مرحومہ کی ترویح روح پر فتوح کے لئے مثل سالہائے گزشتہ سالانہ مجلسِ عزاء کا انعقاد ہوا۔
مجلس کا آغاز قاری معجز عباس کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور جناب جعفر علی پسران حاجی یوسف صاحب کچی باغ نے سوز خوانی کی، جبکہ جناب نقی بنارسی، جناب فیض عسکری، جناب ذوالفقار باقر دہلی اور جناب شہنشاہ مرزا پوری نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
حجۃ الاسلام مولانا شیخ ممتاز علی واعظ قمی امام جمعہ و جماعت امامیہ ہال نئی دہلی نے مجلسِ عزاء سے خطاب کے دوران قرآن مجید کی آیت ’’مردوں کے لئے ان کے اعمال سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کے اعمال سے حصہ ہے اوراللہ سے اس کا فضل مانگو بیشک اللہ ہر شے کو جاننے والا ہے‘‘(سورہ نساء آیت 32) کو سرنامہ کلام قرار دے کر فرمایا کہ اسلام نے عورت و مرد کو برابر کے حقوق دئیے ہیں۔ اسلام عدل و انصاف کا علمبردار ہے، بعض لوگوں نے اسلام کے آئین و قوانین کو غور سے پڑھا ہی نہیں، ایک ذرا سا سرا لے لیا اور اعتراض کر بیٹھے کہ اسلام نے عورتوں کو مردوں کے مقابلہ میں اکہرا حصہ دیا ہے یہ ناانصافی ہے عورتوں کے ساتھ۔یہ بات اصل میں میراث کے مسائل میں سے ہے، کیونکہ ایک عورت کو زوجہ کی حیثیت سے بھی میراث میں کچھ حصہ ملتا ہے اور بیٹی کی حیثیت سے باپ کی طرف سے بھی حصہ ملتا ہے تو اکہرا کہاں ہوا اور کیسی ناانصافی ہوئی؟
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ٹکڑا دیکھ لیا کہ میراث میں مرد کے مقابلے میں عورت کا اکہرا حصہ ہے اور اعتراض کر بیٹھے، ان کو قرآن میں یہ دس ٹکڑے نظر نہیں آئے جہاں ارشاد ہوتا ہے: سورۃ الاحزاب کی آیت 36 میں یہ دس ٹکڑے نظر نہیں آتے :‘‘یقینا ًمسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں اور صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں، اللہ نے ان سب کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار کیے ہیں۔ (سورۃ الاحزاب :36)
آخر میں مولانا نے حضرت رباب مادر ِحضرت سکینہ و علی اصغر کے دردناک مصائب بیان کیے۔
پہلی مجلس نماز ظہرین سے قبل اختتام پذیر ہوئی، نماز حجۃ الاسلام مولانا سید محمد عقیل حسینی آل جواد العلماء کی اقتداء میں ادا کی گئی۔
نماز جماعت کے فوراً بعد سرکار ظفر الملت اعلیٰ اللہ مقامہ کی ۴۴ ویں برسی کی دوسری مجلس منعقد ہوئی جس سے حسب سابق حجۃ الاسلام مولانا سید حسین مہدی حسینی واعظ قمی ممبئی نے خطاب فرمایا۔
مولانا نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام نے استاد کو باپ کا مرتبہ دیا ہے، کہا کہ قرآن مجید کی یہ آیت کہ اور تمہارے رب کا یہ فیصلہ ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت اور نرم بات کہنا۔ (سور بنی اسرائیل آیت ۲۳)
مولانا نے ماں باپ کی عظمت و منزلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے استاد کو بھی ماں باپ کا مرتبہ دیا ہے، سکندر ذوالقرنین سے پوچھا گیا کہ تم اپنے استاد کو ماں باپ سے زیادہ کیوں ترجیح دیتے ہو تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے میرے ماں باپ نے آسمان سے زمین تک لایا ہے اور میرے استاد نے مجھے آسمانوں کی طرف پرواز کرنا سکھایا تو اس لحاظ سے استاد ماں باپ سے زیادہ واجب الاحترام ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکار ظفر الملت طاب ثراہ جن کی خصوصیت یہ تھی کہ انہوں نے تربیت اولاد کی طرح تربیت طلاب فرمائی، انہوں نے اپنی اولادوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کیا تو طلاب کو بھی اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کئے۔
آخر میں مولانا نے امام حسین علیہ السلام کے مصائب بیان کیے۔
مجلس سے قبل جناب زین بنارسی، جناب مولانا دلکش غازی پوری اور جناب پروفیسر ڈاکٹر عزیز بنارسی نے منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر حسب سابق علماء و فضلاء اور طلاب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
نظامت کے فرائض عالمی شہرت یافتہ ناظم محفل و مشاعرہ جناب نصیر اعظمی صاحب نے بخیر و خوبی انجام دئے۔