۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
حسن نصرالله

نظم/تری ہمت تری قوت تری رفعت کو سلام، یوں مقدر سے ہوا شوق شہادت پورا، مرحبا ہے جو ہوا ذوق ریاضت پورا

حوزہ نیوز ایجنسی|

شاعر: ڈاکٹر مسرور صغریٰ

چار سو شعلہ و بارود تھا ہنگام سحر

شام سے ہی گہن آمیز تھا سیمین قمر

چور زخموں سے ہوا تھا ید بیضائے علیم

سر بسر خاک اڑاتی رہی غنچے کی شمیم

واں مری آنکھ نے ہنگامہ محشر دیکھا

جابجا خوں سے اٹھی لاش کا منظر دیکھا

اس تصور سے پڑپتا ہی رہا دل میرا

آسماں پہ وہ گیا نور کا لے کر آنچل

سرخرو تھا وہاں مہتاب سا ہمرنگ کنول

حسن ایمان رہا محرم محفل کب ہے

ہر مجاہد کے لئے زیست کا حاصل رب ہے

غربت شاہ دوعالم کے عزادار ہیں یہ

عظمت آل پیغمبر کے نگہدار ہیں یہ

دین کامل کی طرح عشق بھی کامل ان کا

ترے جلوؤں پہ ہے قربان ہوئی باد جناں

سرخرو ہے ترا ایقان بھی ہمرنگ حنا

تو گلستان شجاعت کے لئے باد بہار

قوم حقا کےلئے بن کے رہا وجہ قرار

ہیں گرفتار مصائب ترے دلدار ہیں جو

دل ہلے جاتے ہیں ان کے ترے غمخوار ہیں جو

تری ہمت تری قوت تری رفعت کو سلام

یوں مقدر سے ہوا شوق شہادت پورا

مرحبا ہے جو ہوا ذوق ریاضت پورا

ہے تری روح جواں دین کے آئینے میں

چودہ معصوموں کی الفت ہے ترے سینے میں

بالا دستی ترے لہجے کی لگی ناز سخن

تری جرآت کی حدیں کیا ہیں رہا راز سخن

خیر مقدم ترے ایمان کا ہے مرد شجاع

تجھ سے راضی شہہِ عمران ہوا نصر اللہ

خوب حاصل تجھے عرفان ہوا نصر اللہ

خلد میں شاہ نجف آج ہو ساقی تیرا

حشر تک نام رہے دہر میں باقی تیرا

تو نے مظلوم پہ ہی گریہ و زاری کی ہے

عشق توحید میں جاں نذر گزاری کی ہے

ترے اوصاف پہ ہوں احور و غلماں قرباں

سرنگوں ہے تری رحلت سے نشان ایماں

تیری پرسوز شہادت سے ہے غمگیں قرآں

یا خدا اہل تشیع کا یہ سرمایہ تھا

جو ازل سے ہی ترے دین کے کام آیا تھا

لے کے یہ نام علی رن میں ہے آیا پیہم

خوف باطل سے لرزتا تھا زمانہ جس دم

انہی بیتاب تخیل سے ہے صغریٰ حیراں

تبصرہ ارسال

You are replying to: .