۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا سید رضا حیدر زیدی

حوزہ/ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے اپنے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا: "ہدایت صرف اس کے پاس ہو سکتی ہے جسے اللہ نے ہدایت دی ہو، اور جو خود ہدایت یافتہ نہ ہو، وہ دوسروں کو راہ دکھانے کے قابل نہیں۔ غدیر وہ سرچشمۂ ہدایت ہے جسے چھوڑنے والا حقیقت میں سب سے بڑا فقیر ہے۔"

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/شاہی آصفی مسجد میں نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب قبلہ پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفران مآب لکھنو کی اقتدا میں ادا کی گئی، جس میں مولانا نے نمازیوں کو تقویٰ الٰہی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ "میں اپنے آپ کو اور آپ تمام حضرات کو تقویٰ الٰہی کی نصیحت اور وصیت کرتا ہوں۔ پروردگار ہم سب کو اتنی توفیق دے کہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں تقویٰ رہے، اس کے حکم پر عمل کرتے رہیں، راہِ راست پر گامزن رہیں۔"

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امیرالمومنین علیہ السلام کے خطبہ غدیر میں حکمِ اطاعت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں اللہ نے فرمایا: "اللہ کی اطاعت کرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرو، اور اولی الامر کی اطاعت کرو۔" مولانا نے وضاحت کی کہ اللہ و رسول کی اطاعت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن اولی الامر کی اطاعت کے معاملے میں اختلاف ہے اور یہی اختلاف مشکلات کا سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے اولی الامر کے معاملے میں حکومت، تخت، اقتدار اور کرسی کو معیار بنا لیا ہے، چاہے وہ فاسق، فاجر، شرابی یا زانی ہو، اس سے کوئی مطلب نہیں۔ اگر وہ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کہتا ہے تو اس کی اطاعت واجب سمجھی جاتی ہے۔ آج بھی اس نظریے پر مسلمان قائم ہیں اور اس پر باقاعدہ زور دیا جا رہا ہے، جیسا کہ سعودی عربیہ کے امام و مفتی نے فتوی دیا کہ "حکام کے خلاف آواز نہ اٹھاؤ، اگر مخالفت کرو گے تو جہنم میں چلے جاؤ گے"، جبکہ قرآن کا حکم ہے کہ "اگر ظالموں کی مخالفت نہیں کرو گے تو جہنم میں چلے جاؤ گے۔"

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے خطبہ غدیر کے فقرہ "لذتوں کے نابود ہونے سے پہلے اطاعت کرو" کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ سورہ ابراہیم، آیت 21 میں ارشاد ہوتا ہے: "اور قیامت کے دن سب اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ مستکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیروکار تھے تو کیا تم عذاب الٰہی کے مقابلہ میں ہمارے کچھ کام آسکتے ہو؟ تو وہ جواب دیں گے کہ اگر خدا ہمیں ہدایت دے دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے، اب تو ہمارے لئے سب برابر ہے، چاہے فریاد کریں یا صبر کریں کہ اب کوئی چھٹکارا ملنے والا نہیں ہے۔" یہاں ضعیف اور کمزور سے مراد بوڑھے یا جسمانی طور پر کمزور لوگ نہیں ہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو علم و عقیدہ میں کمزور ہیں۔

مولانا نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "اللہ جسے ہدایت دیتا ہے وہی ہدایت دے سکتا ہے، اور جو خود ہدایت یافتہ نہیں وہ دوسروں کو کیا ہدایت دے گا؟ فقیر سے اگر کوئی پیسہ مانگے تو فقیر کہے گا کہ ہمارے پاس خود پیسے نہیں تو ہم تمہیں کہاں سے دیں۔ تو جس کے پاس خود ہدایت نہیں وہ دوسروں کو کیا ہدایت دے گا؟ ہدایت غدیر سے ہے، جس کے پاس غدیر نہیں ہے اس کے پاس ہدایت نہیں، اور جس کے پاس غدیر نہیں وہی سب سے بڑا فقیر ہے۔"

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امام علی رضا علیہ السلام سے مروی "حدیث سلسلۃ الذہب" کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ "توحید کے قلعے میں جو داخل ہوا اسے نجات مل گئی، لیکن اس قلعے کے دروازے کا نام ولایت ہے، یعنی اہل بیت علیہم السلام ہی نجات دلا سکتے ہیں، اہل بیت علیہم السلام ہی عذاب الہی سے بچا سکتے ہیں۔ لہٰذا اطاعت کرو اللہ کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی، اور اولی الامر کی یعنی اہل بیت علیہم السلام کی اطاعت کرو۔"

تبصرہ ارسال

You are replying to: .