حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ امام باقر (ع) کامیاران کے مدیر حجت الاسلام سید جلال حسینی نے شام کے پچھلے ہفتے کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: مشرق وسطیٰ کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران یہ کبھی بھی امن کا گہوارہ نہیں رہا بلکہ ہمیشہ جنگ و جدل کی لپیٹ میں رہا ہے۔
انہوں نے کہا: عالمی استکبار، اسلامی دنیا کی قدرتی دولت لوٹنے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو ختم کرنے کی غرض سے ہمیشہ مشرق وسطیٰ اور اسلامی دنیا میں سازشوں میں مصروف رہا ہے۔
مدرسہ علمیہ امام باقر (ع) کامیاران کے مدیر نے مزید کہا: جب تک مسلمان ان سازشوں کے خلاف بیدار نہیں ہوں گے، دشمن ان کی مالی وسائل لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ آج شام دہشت گردی کے حملوں کی زد میں ہے، جنہیں مغربی اور بعض علاقائی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا: "تحریر الشام" جیسے دہشت گرد گروپ ترکی، صیہونی حکومت اور امریکہ کی مدد سے بشار الاسد کی حکومت گرانے کے ارادے سے میدان میں ہیں اور اپنے تئیں پرامید ہیں کہ شام کی حکومت کو ختم کر دیں گے۔
حجت الاسلام حسینی نے کہا: دہشت گرد صیہونی حکومت کے پراکسی فوجی ہیں، شام کی حکومت کو گرا کر مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ پچھلے چند سالوں میں دنیا نے دیکھا کہ ماضی میں کہیں زیادہ تعداد میں موجود دہشت گرد گروہ شام کی حکومت کو گرانے میں ناکام رہے اور آج بھی یہ ہدف حاصل کرنا ان کے لیے ناممکن ہے۔