حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تل ابیب نے طویل کشیدگی کے بعد آئرلینڈ میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ آئرلینڈ کے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے اور جنوبی افریقہ کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کی شکایت دائر کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ، جدعون ساعر، نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے آئرلینڈ پر "یہود مخالف اقدامات اور بیانات" کا الزام لگایا۔ ان کے بقول، آئرلینڈ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں "تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں" اور اسرائیلی ریاست کو "غیر قانونی اور بدنام" کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسرائیل اور آئرلینڈ کے درمیان یہ سفارتی کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب مئی میں آئرلینڈ نے اسپین اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو یکطرفہ طور پر بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ اسرائیل نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے آئرلینڈ سے اپنے سفیر، دانا ارلیخ، کو واپس بلا لیا تھا۔
حال ہی میں آئرلینڈ نے جنوبی افریقہ کے ساتھ مل کر اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے الزامات عائد کیے اور اس معاملے کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں لے جانے میں کردار ادا کیا۔ اسرائیلی حکومت نے اسے اپنے سفارت خانہ بند کرنے کے اہم اسباب میں سے ایک قرار دیا۔
جدعون ساعر نے کہا کہ اسرائیل اب اپنی سفارتی توانائیاں ان ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے میں صرف کرے گا جو اسرائیل کی زیادہ حمایت کرتے ہیں۔ اس تناظر میں اسرائیل نے آئندہ سال مولدووا میں ایک نیا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔