بدھ 1 جنوری 2025 - 07:00
اخلاقی گراوٹ، امن و سلامتی کا بحران اور خاندانی نظام پر حملہ طاغوتی طاقتوں کی پیروی کے نتائج ہیں

حوزہ/ آیت اللہ عباس کعبی نے دنیائے معاصر کے چار اہم بحرانوں کی وضاحت کرتے ہوئے ان کے حل پیش کیے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن آیت اللہ عباس کعبی نے دنیائے معاصر کے چار اہم بحرانوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: پہلا بحران، نظری اور عملی الحاد کی حاکمیت ہے۔ یہ بحران انسان کے وحی، انبیاء کے نقشۂ راہ اور خدا اور آخرت پر ایمان سے دوری کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا: نظری الحاد کا مطلب خدا اور آخرت پر عدم یقین ہے جبکہ عملی الحاد ایسی طرزِ زندگی کو کہتے ہیں جس میں خدا کو بھلا دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ بعض لوگ نظری طور پر خدا پر ایمان رکھتے ہیں لیکن عملی طور پر لذت و شہوت پرستی، دولت جمع کرنے اور طاقت اور شہرت کی دوڑ میں خدا کو فراموش کر دیتے ہیں۔

آیت اللہ کعبی نے کہا: دوسرا بحران، فردیت اور سماجی ذمہ داریوں سے غفلت ہے۔ موجودہ دور کا انسان اپنی ذات میں کھویا ہوا ہے اور لذت، طاقت، اور تنوع کی دوڑ میں مصروف ہے۔ یہ انفرادی اور لبرل سوچ سماجی دوریوں کو بڑھا رہی ہے اور کمزور افراد کو پیچھے چھوڑ کر ختم کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: تیسرا بحران، طاغوتی اور شیطانی طاقتوں کی حکمرانی ہے۔ یہ ظالمانہ نظام ریاستوں اور عالمی تنظیموں کے ذریعے انسانی تعلقات پر غالب ہے۔

آیت اللہ کعبی نے عالمی ظلم کی مثالوں جیسے کہ اقوام متحدہ میں ویٹو پاور اور دیگر ناانصافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اخلاقی گراوٹ، امن و سلامتی کا بحران اور خاندانی نظام پر حملہ طاغوتی طاقتوں کی پیروی کے نتائج ہیں جو اسلامی خاندانی شناخت اور ہویت کو تبدیل کر رہے ہیں۔

مجلس خبرگانِ رہبری کے اس رکن کے مطابق چوتھا بحران، وحی کے بنیادی کردار سے انحراف ہے۔ انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں وحی کی رہنمائی سے دوری دنیائے معاصر کے مسائل کو بڑھا رہی ہے۔

آیت اللہ کعبی نے ان بحرانوں کا حل خدا پر ایمان، وحی اور انبیاء کے الٰہی راستے پر عمل کو قرار دیتے ہوئے کہا: دین اسلام اور قرآن، انسان کو الحاد، ظلم اور فتنوں سے بچانے اور انصاف، روحانیت اور بہتر زندگی کی طرف لے جانے کے لیے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha