منگل 7 جنوری 2025 - 06:00
امن جرگے کے معاہدے پر دستخط کے باوجود، پارا چنار کے لیے امدادی سامان کا قافلہ روانہ نہ ہو سکا

حوزہ/حکومت اور ریاست پاکستان مٹھی بھر شر پسندوں کے آگے بے بس ہیں، جبکہ دھرنا شرکاء نے دفعہ 144 کے حکم نامے اور کرفیو کی دھجیاں اڑا دیں ہیں اور پارا چنار کے محاصرے کو اب 90 روز مکمل ہو چکے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی نے پاکستانی غیر سرکاری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حکومت اور ریاست پاکستان مٹھی بھر شر پسندوں کے آگے بے بس ہیں، جبکہ دھرنا شرکاء نے دفعہ 144 کے حکم نامے اور کرفیو کی دھجیاں اڑا دیں ہیں اور پارا چنار کے محاصرے کو اب 90 روز مکمل ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، کانوائے تین روز سے تا حال ٹل پر موجود ہے، جبکہ دفعہ 144 اور کرفیو کے نفاذ کے باوجود "مندوری" کے مقام پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شرپسندوں کا دھرنا جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق، غذائی اجناس، ادویات، پٹرول، گیس اور دیگر ضروریات زندگی تاحال پاراچنار نہ پہنچ سکیں۔

شر پسند عناصر کی شرانگیزی سے ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ کو جان بوجھ کر نہیں کھولا جا رہا، تاکہ ان شہری آبادیوں کی باقاعدہ نسل کشی انجام دی جا سکے۔

واضح رہے کہ معاہدے کی رو سے جب ڈپٹی کمشنر اور کانوائے پر حملہ کیا گیا تو اس دستخط شدہ معاہدے پر عمل درآمد کیا جاتا اور دہشتگردی کے مقام "بگن" پر آپریشن، جرمانہ اور سزائیں دی جاتیں، مگر حالات کو کسی اور جانب موڑا جارہا ہے اور ان شر پسند عناصر کو سہولت کاری اور کسی تادیبی ایکشن سے بچایا جا رہا ہے۔

امن جرگے کی اور معاہدے پر دستخط کے باوجود، پارا چنار کے راستوں کی بندش پر عالمی سطح پر سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی جا رہی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha