حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت خیبرپختونخوا کے سربراہ نے امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی ولادت با سعادت کی مناسبت تمام عالم اسلام کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ دنیا کی گمبھیر صورتحال اور عالَمِ اسلام کی ناگفتہ بہ حالات کو دیکھ کر امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کا شدت سے احساس ہو رہا ہے، غیبتِ امام جن وجوہات کی وجہ سے وجود میں آئی ہے وہ ہم انسانوں کے ساتھ متعلق ہیں، ہمیں ان کو برطرف کرنے کیلئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے، فلسفہ غیبت بیان کرنا درست ہے، لیکن ابھی فلسفہ ظہور اور حضور کو تبیین کرنے کی ضرورت ہے، جس طرح جہاں کیلئے امام کا وجود ضروری ہے اسی طرح ان کا ظہور بھی ناگریز ہے 1100 سال سے زیادہ ہوگئے ہم امام کے ظہور اور ظاہری وجود سے محروم ہیں واقعی ایک مؤمن کو اس پر ہزاروں بار سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیوں اتنے زیادہ عرصے میں امام کا ظہور نہیں ہوا؟
انہوں نے مزید کہا کہ یقینی بات ہے کہ خداوند متعال حکیم تو انسان کی ہدایت اور سعادت کیلئے روکاوٹ نہیں بنتا، بلکہ تمام مواقع کو فراہم کرتا ہے کہ انسان سعادت کی راہ پر گامزن ہو جائے ہدایت کا ایک اہم ذریعہ وجودِ حجتِ خدا ہے ابھی امام کا وجود غیبت کبریٰ کی شکل میں ہے امام واسطہ فیض الٰہی ہے، ان کی طرف فیض جاری ہے، لیکن کیا ہم جس طرح فیض اور ہدایت حاصل کرنی چاہیے حاصل کر سکتے ہیں یا کر رہے ہیں؟ کیا امام کے وجود کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ہم نے ان کے ظہور کی ضرورت پر گفتگو اور عملی طور پر سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں ؟
انہوں نے کہا کہ 15 شعبان کی تاریخ ہمیں فلسفہ غیبت سے زیادہ فلسفہ ظہور کی طرف متوجہ کرتی ہے؛ خدا کرے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں کامیاب ہوں اور امام کا ظہور ہمارے ہی زمانے میں ہو! ان شاء اللہ تعالیٰ
آپ کا تبصرہ