حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے رہنما حسین النمر نے ایک تقریب میں کہا کہ اسرائیل خود جنگ بندی کا خواہاں تھا، لیکن حزب اللہ نے جنگ بندی کو اس لئے مسترد کر دیا کیونکہ دشمن کمزور تھا، بلکہ جنگ بندی صرف اس لئے قبول کی گئی کیوں کہ یہ 2006 کی قرارداد 1701 سے مطابقت رکھتی تھی۔
یہ تقریب بعلبک میں امام خمینی(رح) ثقافتی مرکز میں شہید شیخ محمد حمادی کی یاد میں منعقد ہوئی، جس میں لبنانی پارلیمنٹ کے رکن علی مقداد، سابق وزیر حمد حسن، اور مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔
حسین النمر نے شہید حمادی کی علمی و جہادی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بعلبک میں حوزہ امام المنتظر (عج) کے طالبعلم رہے، جہاں انہیں شیخ محمد یزبک کی سرپرستی حاصل تھی۔ وہ سید الشہداء مقاومت، سید عباس موسوی اور بعد ازاں سید حسن نصراللہ کے شاگرد رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "طوفان الاقصی" کی جنگ دراصل اخلاقی اور انسانی جنگ ہے، جسے غزہ کی مزاحمتی تنظیموں نے لڑنے کا فیصلہ کیا۔ حزب اللہ نے دوسرے ہی دن سے جنگ میں شامل ہو کر غزہ کی حمایت کی۔ دشمن نے جب ہم سے جنگ چھیڑی، تو ہم بھی پوری طاقت سے اس میں داخل ہو گئے۔
حسین النمر نے زور دیا کہ ہم نے اس جنگ میں شہداء، زخمیوں اور تباہ شدہ گھروں کی صورت میں بھاری قیمت چکائی، لیکن جو حق پر کھڑا ہوتا ہے، اسے قربانی دینا پڑتی ہے۔ ہم امریکہ، اسرائیل اور ان عرب و اسلامی ممالک کے مقابلے میں ڈٹے رہے، جنہوں نے فلسطین کو تنہا چھوڑ دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "حزب اللہ مستضعفین، فقراء اور ضرورت مندوں کی جماعت ہے، مگر ساتھ ہی ایک طاقتور قوت بھی ہے، کیونکہ ہم ظالم و جابر عالمی نظام میں رہتے ہیں جو صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے۔"
انہوں نے ولایت فقیہ کے حوالے سے کہا: "ہم اس کی قیادت میں ہیں، وہی ہمارا ولی، رہنما اور فقیہ ہے، جس کی طرف ہم تمام امور میں رجوع کرتے ہیں۔ ہمارا ولایت کا فہم اندھی تقلید نہیں، بلکہ قیادت و رہبری کا شعور ہے۔"
آخر میں، النمر نے اعلان کیا کہ حزب اللہ اور امل تحریک نے آئندہ انتخابات میں مشترکہ شرکت کا فیصلہ کیا ہے، اور دونوں جماعتیں ایک دل اور ایک صف کی طرح شانہ بشانہ آگے بڑھیں گی۔
آپ کا تبصرہ