ہفتہ 8 مارچ 2025 - 07:00
شام: گزشتہ دو ماہ کے اہم واقعات اور مستقبل کی پیشگوئی

حوزہ/شام کے بارے میں بات کرنے سے پہلے، ہمیں لبنان میں جنگ بندی پر بات کرنی چاہیے؛ اگر کوئی صیہونی اخبارات کی رپورٹوں سے واقف ہو اور حزب اللہ لبنان کی کارروائیوں کو بھی اچھی طرح جانتا ہو تو وہ جانتا ہوگا کہ جنگ حزب اللہ نے جیتی اور قرارداد 1701 کا اعلان کیا گیا، جبکہ بظاہر یہ قرارداد حزب اللہ کے نقصان میں تھی۔!

ترجمہ و ترتیب: محترمہ سیدہ نصرت نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی| شام کے بارے میں بات کرنے سے پہلے، ہمیں لبنان میں جنگ بندی پر بات کرنی چاہیے؛ اگر کوئی صیہونی اخبارات کی رپورٹوں سے واقف ہو اور حزب اللہ لبنان کی کارروائیوں کو بھی اچھی طرح جانتا ہو تو وہ جانتا ہوگا کہ جنگ حزب اللہ نے جیتی اور قرارداد 1701 کا اعلان کیا گیا، جبکہ بظاہر یہ قرارداد حزب اللہ کے نقصان میں تھی۔!

لیکن اس قرارداد میں ایک نکتہ پوشیدہ ہے: اس قرارداد کے مطابق، غاصب اسرائیل کو گولان، دریائے اردن کے مغربی کنارے اور سب سے بڑھ کر یروشلم خالی کرنا ہوگا!!!

غاصب اسرائیل یہ کبھی نہیں کرے گا، لیکن اس قرارداد کو قبول کرنا حزب اللہ کو مستقبل کے حملوں کے لیے جواز فراہم کرتا ہے....

دوسری طرف، ہم دیکھ رہے ہیں نہ حزب اللہ اور نہ ہی غاصب اسرائیل قرارداد 1701 کی کسی بھی شق کی پابندی کر رہے ہیں۔ کیا وہ بیوقوف ہیں؟

نہیں!

غاصب اسرائیل مجبور ہے اور حزب اللہ جواز حاصل کرنا چاہتی ہے.... اور یہ جواز اسے مل چکا ہے....

یہ پہلا نکتہ ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ آج کے بعد حزب اللہ کے کسی بھی حملے کو مکمل طور پر جائز اور قانونی سمجھا جائے گا۔

1. لبنانی عوام کی نظر میں (حتیٰ کہ حزب اللہ کے مخالفین کی نظر میں بھی)

2. اقوامِ متحدہ کی نظر میں

3. خود غاصب اسرائیلیوں کی نظر میں

4, دوسری طرف، حزب اللہ، عراقی مزاحمت اور انصار اللہ نے بارہا اعلان کیا کہ وہ شام سے غاصب اسرائیل پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ، شام میں امریکی فوجی بھی موجود نہیں تھے جو عراقی مزاحمت کو روک سکتے۔

سات اکتوبر کو غاصب اسرائیل کو 5000 فلسطینی مجاہدین کے ہاتھوں ایک شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جو ہلکے ہتھیاروں سے لیس تھے۔

انہیں معلوم تھا کہ وہ حزب اللہ، عراقی مزاحمت اور انصار اللہ کی بڑی فوج کے سامنے مزاحمت نہیں کر سکیں گے، خاص طور پر جب کہ یہ قرارداد 1701 کے تحت غاصب اسرائیل کی مذمت بھی ہو چکی ہے....

دوسری طرف، وہ بشار الاسد حکومت سے بدلہ لینا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے شام پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔

گولانی فورسز بھی بشار الاسد پر حملہ کرنا چاہتی تھیں، مگر انہیں خوف تھا،لہٰذا غاصب اسرائیل نے انہیں دمشق پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا، تاکہ ایران اور مزاحمت کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال دے اور انہیں تین میں سے ایک آپشن کو قبول کرنا پڑے:

1. غاصب اسرائیل سے لڑیں، لیکن گولانی فورسز سے نہ لڑیں تو گولانی فورسز تیزی سے دمشق پر قبضہ کر لیں گی، شام سقوط کرے گا، ایران کو بے دخل کر دیا جائے گا اور غاصب اسرائیل کا تحفظ یقینی ہو جائے گا۔

2. ایران گولانی فورسز سے لڑے، لیکن اسرائیل سے نہ لڑے تو غاصب اسرائیل دعویٰ کرے گا:

"کیا ایرانی یہاں سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے نہیں آئے؟ تو وہ ہم سے لڑنے کے بجائے شامی شہریوں (گولانیوں) سے کیوں لڑ رہے ہیں؟"

3. ایران دونوں کے خلاف جنگ کرے تو ایران کی طاقت تقسیم ہو جائے گی، اور اسرائیل کا خطرہ کچھ حد تک کم ہو جائے گا۔

بدقسمتی سے، بشار الاسد نے آخری لمحے میں ایرانیوں کے بجائے روسیوں سے مدد مانگی اور روسیوں نے اسے دھوکہ دیا۔

اس کے علاوہ، شام کی انٹیلی جنس سروس میں غاصب اسرائیل کے اثر و رسوخ کی وجہ سے، ایران کی وارننگ بشار الاسد تک نہیں پہنچ سکی۔

اس صورتحال میں، ایران نے شام سے فوجیں نکال لیں، تاکہ درج ذیل نتائج حاصل کیے جا سکیں:

1. بشار الاسد کو احساس ہو کہ روس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

2. روس کو سمجھ آئے کہ شام میں ان کا کوئی اختیار نہیں ہے اور وہاں صرف مزاحمت کی فضائیہ موجود ہے۔

3. شامی عوام خود تکفیریوں کو شکست دیں۔

4. غاصب اسرائیل کی وہ سازش ناکام ہو جائے، جس کے ذریعے وہ ایران کو مشکل میں ڈالنا چاہتا تھا۔

5. جب شامی عوام گولان سے صہیونیوں کو نکال دیں گے تو وہ دوبارہ مزاحمت کو دعوت دیں گے، اور شام سے غاصب اسرائیل پر زمینی حملہ کیا جائے گا۔

گزشتہ رات کے واقعات وہی ہیں، جن کے بارے میں آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اپنی تقریر میں فرمایا تھا۔

اور ہم نے بھی اس پیغام میں کہا تھا:

شامی عوام خود گولان اور اسرائیلیوں پر حملہ کریں گے،اسے آزاد کروائیں گے اور مزاحمت کے ساتھ مل کر اسرائیل پر حملہ کریں گے۔

یہ حقیقت ہے کہ قوم کو مزاحمت کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔

جب تک آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کی پیشگوئی سچ ثابت ہو رہی ہے تو ان شاء اللہ وہ لمحہ بھی آئے گا، جب غیرتمند شامی نوجوان گولان پر حملہ کریں گے اور کامیاب بھی ہوں گے— بس تھوڑا صبر کیجئے۔

ذرائع:

الجزیرہ نیٹ ورک نے بتایا کہ ایران اور حزب اللہ نے شامی اسلامی مزاحمتی فورسز کو مالی مدد فراہم کی۔

313 ہیش ٹیگ شامی مزاحمتی فورسز کے آفیشل ٹیلیگرام چینل پر استعمال ہوا۔

شامی سپریم ملٹری کونسل نے ایران سے مدد کی اپیل کی۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کی تقریریں ان کے آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی ویب سائٹ پر قرارداد 1701 کے مکمل نکات موجود ہیں، اور

حزب اللہ اور غاصب اسرائیل کی جانب سے اس کی قبولیت ان کے سرکاری ذرائع میں درج ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha