حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حتماً آپ نے بھی یہ جملہ سنا ہے کہ "دل پاک ہونا چاہئے"؟ لیکن کیا واقعی صرف دل کی پاکیزگی ہی کافی ہے، قطعِ نظر اس کے کہ ہمارے اعمال کیسے ہیں؟ مرحوم آقا مجتبی تہرانی (رہ) ہمیں تعلیم دیتے ہیں کہ دل اور عمل کی پاکیزگی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔
مرحوم آقا مجتبی تہرانی (رہ) فرماتے ہیں:
اہل معرفت سے منقول ہے کہ: "اَلادَب اَدَبانِ اَدَبُ السِّرِّ وَ اَدَبُ العَلانِیَه. اَدَبُ السِّرِّ طَهَارَهُ القُلُوبِ وَ اَدَبُ العَلانِیَهِ تَطهیرُ الجَوَارحِ عَنِ الذُّنُوبِ" یعنی ادب دو قسم کا ہوتا ہے؛ باطنی ادب اور ظاہری ادب۔ باطنی ادب دل کی پاکیزگی میں ہے جبکہ ظاہری ادب گناہوں سے اعضا و جوارح کو پاک کرنے میں ہے۔
کیا یہ ممکن ہے کہ کسی کے اعضا و جوارح گناہ اور معصیت میں آلودہ ہوں اور اس کا دل پاک ہو؟!
کیا ناپاک ہاتھ اور پاؤں کے ساتھ دل کو پاک رکھا جا سکتا ہے؟!
منبع: ادب الٰہی، جلد اول، صفحہ 197
آپ کا تبصرہ