حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں گندم اور دیگر بنیادی غذائی اجناس کی شدید قلت نے روزمرہ کی روٹی کو بھی عوام کے لیے ایک خواب بنا دیا ہے۔ الجزیرہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ دو ماہ سے غزہ کی پٹی کے تمام سرحدی راستے بند کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں آٹے سمیت اشیائے خور و نوش کی فراہمی تقریباً بند ہو چکی ہے۔
اس کڑے وقت میں فلسطینی عوام، بالخصوص خواتین، اپنے بچوں کو بھوک سے بچانے کے لیے غیر معمولی طریقے اختیار کر رہی ہیں۔ وہ مسور کی دال، لوبیا، پاستا (ماکارونی) اور چاول پیس کو پیس کر ان سے روٹیاں تیار کر رہی ہیں، تاکہ کسی طرح سے پیٹ کی آگ بجھائی جا سکے۔
سوشل میڈیا اور مختلف بین الاقوامی ذرائع سے حاصل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ غزہ کے مکین ہاتھوں سے چاول اور ماکارونی پیس رہے ہیں، تاکہ اس سے آٹے کا متبادل حاصل کر کے روٹی تیار کی جا سکے۔
ایک فلسطینی خاتون نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہم دال اور ماکارونی کو رات بھر پانی میں بھگو کر رکھتے ہیں، صبح اسے چھانتے ہیں اور اگر تھوڑا بہت آٹا دستیاب ہو تو اس میں شامل کر کے خمیر تیار کرتے ہیں۔ یہ کافی نہیں ہوتا، لیکن ہم اسے کھاتے ہیں کیونکہ کھانے کو کچھ اور ہے ہی نہیں۔"
واضح رہے کہ غزہ پہلے ہی بدترین انسانی بحران سے دوچار ہے، اور اسرائیلی محاصرہ روز بہ روز حالات کو سنگین تر بناتا جا رہا ہے، جبکہ عالمی برادری اب تک اس انسانی المیے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔









آپ کا تبصرہ